ایک مغل بادشاہ اور اس کی ملکہ کا ایک دن شہر سے گذر ہوا تو وہ شہر کے باہر بنے ہوئے محل میں ٹھہر گئے ۔ یہ محل فوجیوں نے تعمیر کیا تھا ۔
اس محل میں رہتے ہوئے انہیں دو ہی دن گذرے تھے کہ اطلاع ملی کہ دشمن اس محل پر حملہ کرنے والا ہے ۔ ملکہ کے پاس قیمتی سامان بہت سے جواہرات اور زیور تھے ۔ اس نے انہیں ایک صندوق میں بند کرکے اپنے کمرے میں زمین کے نیچے دبا دیا اور سوچا کہ جاتے وقت یہ صندوق اٹھالیں گے لیکن دشمن کا حملہ اتنا اچانک اور شدید تھا کہ انہیں اپنی جان بچاکر بھاگنا پڑ اور صندوق وہیں رہ گیا ۔ کچھ عرصہ بعد ملکہ نے چند سپاہیوں کو صندوق لانے کیلئے بھیجا لیکن انہیں معلوم ہی نہ ہوسکا کہ صندوق کہاں دفن کیا گیا تھا ۔سپاہیوں نے صندوق کو تلاش کرنے کی کوشش کی اور پھر انہوں نے اس کمرے کی زمین کی کھدائی بھی کرڈالی ۔ صندوق تو نہ ملا البتہ بہت گہرائی تک کھدائی کرنے کے باوجود یہ پتا ہی نہ چل سکا کہ صندوق کہاں غائب ہوگیا ؟ زمین نگل گئی یا آسمان کھاگیا ؟ خزانہ تو نہ مل سکا لیکن کھدائی سے بننے والے کنویں سے ٹھنڈا اور میٹھا پانی نکل آیا ۔ جس سے آج بھی لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔