خانگی کالج کے خلاف سیف آباد پولیس میں شکایت درج

حیدرآباد /11 نومبر ( سیاست نیوز ) شہر میں پرائمری سے لیکر جونئیر کالج سطح تک تعلیمی اداروں کی من مانی جاری ہے ۔ ایک نام سے کئی ادارے اور بغیر اجازت کے اسکولس و کالجس کا قیام عمل میں لانے تعلیمی اداروں پر الزامات عام بات ہوگئی ہے ۔ مانصاحب ٹینک کے علاقہ میں واقع ایک کالج کے انتظامیہ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرلی گئی ہے ۔ ایک طالب علم جس کو کالج سے برطرف کردیا گیا اس کے والد نے سیف آباد پولیس میں شکایت کے علاوہ انسانی حقوق کمیشن سے بھی مسئلہ کو رجوع کردیا ہے ۔ شکایت گذار کی شکایت پر پولیس سیف آباد نے کرائم نمبر 923/14 دفعات 377 اور 511 آئی پی ایس کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ شہر میں ایک مصروف سرکاری عہدے پر خدمات انجام دینے کے بعد سبکدوش دلشاد نگر کالونی کے ساکن خواجہ ناظم الدین نے شکایت درج کروائی ہے اور ان کی شکایت پر پولیس نے سنگین الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ انہوں نے تعلیمی ادارے کے انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ ادارے میں اپنی من مانی چلا رہے ہیں اور اس کالج کو مسلمہ حیثیت تاحال حاصل نہیں ہوئی جبکہ چند روز میں مسلمہ حیثیت حاصل ہونے کا انہیں جھانسہ دیا گیا تھا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے اپنے فرزند کو اس تعلیمی ادارے میں اس وجہ سے داخلہ دیا تھا تاکہ وہ تجربہ کار ا ساتذہ کی نگرانی میں تعلیم حاصل کرسکے ۔ انہوں نے بتایا کہ جن میں ماہر ریاضی داں شاہد ماہر کیمیاء سبرامنی اور ماہر فزیکلس کی خدمات کے نام پر اس کالج میں داخلہ لیا تھا ۔ تاہم تعلیم صحیح نہ ہونے پر انتظامیہ کے دو افراد تسنیم قمر اور رضوان پر انہوں نے سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ دونوں کی وجہ کالج بدنام ہو رہا ہے ۔ انہوں نے تسنیم قمر پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس شخص نے اس کی خواہش و مطالبہ کو پورا نہ کرنے پر ان کے بیٹے کے مستقبل کو تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی اور اس نے برطرف کروایا ۔ انسانی حقوق کمیشن نے اے سی پی سیف آباد کو 24 ڈسمبر تک اپنی تحقیقات رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔