خانگی میڈیکل کالجس کو اپنے طور پر انٹرنس کی اجازت سے نشستوں کو فروخت کی راہ ہموار

حیدرآباد ۔ 27۔ مئی (سیاست نیوز) حکومت نے پرائیویٹ میڈیکل کالجس کو خانگی انٹرنس امتحانات کے انعقاد کی اجازت فراہم کرتے ہوئے میڈیکل نشستوں کے فروخت کی راہیں ہموار کردی ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق 35 فیصد مینجمنٹ کوٹہ کی نشستوں پر انٹرنس منعقد کرتے ہوئے داخلے فراہم کرنے کی اجازت دیدی ہے لیکن حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اس اجازت نے خانگی میڈیکل کالج انتظامیہ کو کھلی چھوٹ فراہم کردی ہے اور میڈیکل کالجس کی جانب سے من مانی نشستوں کی فروخت کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ حکومت نے ان احکامات کی اجرائی کے ذریعہ میرٹ کی بنیادوں پر انٹرنس امتحان میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کو داخلے فراہم کرنے کی اجازت دی ہے لیکن انٹرنس امتحان سے قبل ہی بی زمرہ کی نشستوں پر داخلوں کا عمل مشتبہ ہوچکا ہے اور شفافیت کی برقراری دشوارکن نظر آرہی ہے۔ 700 ایم بی بی ایس نشستوں پر داخلوں کیلئے انٹرنس امتحانات سے قبل ’’برائے فروخت‘‘ کا بورڈ آویزاں نظر آرہا ہے اور کالج انتظامیہ من مانی قیمتوں میں نشستوں کی فروخت کو یقینی بنارہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اجازت حاصل ہوتے ہی خانگی میڈیکل کالجس کے انتظامیہ کی جانب سے 24 مئی کو انگریزی کے دو موخر روزناموں کے علاوہ ایک تلگو روزنامہ میں بی زمرہ کی نشستوں میں داخلہ کیلئے انٹرنس ٹسٹ کا نوٹفکیشن جاری کردیا گیا اور تلنگانہ کے ان کالجس میں موجود 700 ایم بی بی ایس نشستوں کیلئے انٹرنس امتحان کے چار مراکز ریاست میں قائم کئے گئے ہیں جبکہ 10 مراکز آندھراپردیش میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ 3 جون کو منعقد ہونے والے بی زمرہ کے انٹرنس ٹسٹ میں بڑے پیمانہ پر دھاندلیاں بھی کی جارہی ہیں۔

علاوہ ازیں بعض میڈیکل کالجس کی جانب سے ٹوکن وصول کرتے ہوئے نشست کی گیارنٹی دی جارہی ہے اور اس بات کی بھی یقینی دہانی کروائی جارہی ہے کہ 3 جون کے آن لائین ٹسٹ سے قبل امیدوار کو پرچہ حوالہ کردیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اجازت کا ناجائز فائدہ اٹھارہے میڈیکل کالجس کی اجازت کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی ہے ۔ اگر ریاستی حکومت سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے میڈیکل نشستوں کی فروخت کو روکنے کے اقدامات کرتی ہے تو ایسی صورت میں ریاست کے طلبہ کا فائدہ ہوگا۔ خانگی میڈیکل کالجس کی جانب سے ریاست تلنگانہ میں تین اور آندھرا میں دس امتحانی مراکز کے قیام سے ہی کالجس کے انتظامیہ کی نیت واضح ہوچکی ہے ۔ اس کے بعد حکومت کو اپنے فیصلے پر فوری غور کرنا چاہئے چونکہ 3 جون کو انٹرنس کے انعقاد کے ذریعہ کامیاب ہونے والے طلبہ کو تو نشست حاصل نہیں ہوگی لیکن دولت کے بل بوتے پر نشست حاصل کرنے والے کامیاب ہوجائیں گے اور مینجمنٹ کوٹہ کی نشستوں پر وہی سلسلہ دوبارہ شروع ہوجائے گا جو سابق میں جاری تھا۔ ماہرین کے بموجب حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اپنے طور پر انٹرنس کے انعقاد کی اجازت نے میڈیکل کالج انتظامیہ کو بی زمرہ کی نشستیں من مانی قیمتوں میں فروخت کرنے کی چھوٹ فراہم کردی ہے اور انٹرنس کا انعقاد جب کالجس ہی کرنے لگیں گے تو یہ بات کیسے ممکن ہوسکتی ہے کہ صلاحیت کی بنیاد پر طلبہ کو داخلے دیئے جائیں۔