خانگی دواخانوںسے انکم ٹیکس کی وصولی میں خامیاں

مریضوں سے بھاری فیس ، حکومت سے رعایتیں لیکن حساب میں کوتاہی : سی اے جی

نئی دہلی۔6 اگست (سیاست ڈاٹ کام)حکومت سے ہر طرح کی رعایت حاصل کرنے کے باوجود مریضوں سے بھاری فیس وصول کرنے والے خانگی دواخانوں ، نرسنگ ہوم اور ڈائگناسٹک سنٹرس سے انکم ٹیکس وصولی کا نظام انتہائی ناقص اور خامیوں سے پر ہے جس سے انہیں اپنی آمدنی کو حکومت کی نظر سے پوشیدہ رکھنے کا مکمل موقع مل جاتا ہے ۔کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی خانگی دواخانوں کی کارکردگی پر تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں معیار ی طبی خدمات کا مطالبہ پورا کرنے کیلئے عوامی بنیادی ڈھانچہ ناکافی ہونے کی وجہ سے خانگی شعبہ میں صحت خدمات کا کاروبار خوب فروغ پارہا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اس شعبہ میں اپریل 2000 ء سے 2016 ء کے درمیان کل 23169.91 کروڑ روپے کا براہ راست غیر ملکی سرمایہ آ چکا ہے لیکن ان سے انکم ٹیکس کی وصولی انتہائی ناقص رہی ۔ انکم ٹیکس قانون کی دفعات پر عمل آوری میں ناکامی اور اس کے تحت ٹیکس وصولی کے نظام میں خامیوں کی وجہ سے آمدنی کے حساب سے انکم ٹیکس وصول نہیں کیا جا سکا۔سی اے جی کے مطابق خانگی ڈاکٹروں، ہسپتالوں، نرسنگ ہوم، ہیلتھ کلینک، میڈیکل کالج، ڈائگناسٹک سنٹرس اور لیباریٹریز کی طرف سے خدمات کیلئے فیس زیادہ تر نقد لی جاتی ہے جس سے ٹیکس چوری کا امکان موجود رہتا ہے ۔ کمائی کے حساب سے انکم ٹیکس ادا کرنے کا تفصیلی پتہ لگانے کے لئے انکم ٹیکس ڈائریکٹر جنرل سسٹم (ڈي جی آئی ٹی) کے تحت 604 طبی پیشہ ور افراد، 605نرسنگ ہوم اور 606اسپیشلسٹ ہسپتالوں کی مالی سال13۔ 2012 ء سے 16۔ 2015 ء کی مدت کے درمیان اکاؤنٹ کی جانچ کی گئی ۔ اس میں انکم ٹیکس قوانین پر عمل یقینی بنانے کے نظام کا فقدان، آمدنی اور اخراجات کے لئے مختلف اقسام کی واضح تشریح نہ ہونے ، غیر منافع بخش اور منفعت بخش خدمات کی واضح صراحت نہیں پائی گئی ، ایسے ہی کئی نقائص کی وجہ سے حقیقی آمدنی کا اندازہ نہیں کیا جا سکا۔