اسمبلی میں خانگی یونیورسٹیز بل منظور، بی جے پی ، تلگو دیشم اور سی پی ایم کا واک آؤٹ، تعلیم کے شعبہ میں کارپوریٹ اداروں کو دعوت
حیدرآباد ۔ 28 ۔مارچ (سیاست نیوز) حکومت نے اعلان کیا کہ تلنگانہ میں اقلیتی یونیورسٹیز کے قیام کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اسمبلی میں آج تلنگانہ خانگی یونیورسٹیز بل 2018 ء کو منظوری دی گئی جس کے تحت ریاست میں خانگی ادارے بھی یونیورسٹیز قائم کرسکتے ہیں۔ ملک کی 29 ریاستوں میں سوائے جموں و کشمیر ، کیرالا اور گوا کے دیگر تمام ریاستوں نے خانگی یونیورسٹیز کے قیام کی اجازت دے دی ہے ۔ آندھراپردیش کے بعد تلنگانہ حکومت نے بھی تعلیمی شعبہ میں خانگی اداروں کے داخلہ کو ہری جھنڈی دکھا دی جس کے تحت اب سرکاری یونیورسٹیز سے مسابقت کیلئے خانگی یونیورسٹیز میدان میں آئیں گی۔ بی جے پی ، تلگو دیشم اور سی پی ایم نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ ان جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت تعلیم کے شعبہ کو خانگی کارپوریٹ اداروں کے حوالہ کرنا چاہتی ہے ۔ اس طرح وہ عوام کو تعلیم فراہم کرنے سے متعلق اپنی دستوری ذمہ داری سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر تعلیم کڈیم سری ہری نے بل پر مباحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیز کے قیام کے سلسلہ میں شرائط و ضوابط کی تیاری کے وقت اقلیتی یونیورسٹیز کے لفظ کو شامل کیا جائے گا تاکہ اقلیتی ادارے اپنی علحدہ یونیورسٹیز قائم کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ خانگی یونیورسٹیز بل کے بارے میں اقلیتوں کو اندیشہ کی کوئی ضرورت نہیں ، جو بھی ادارہ حکومت سے رجوع ہوگا یونیورسٹی کے قیام کے سلسلہ میں اس کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ سری ہری نے کہا کہ حکومت اقلیت دوست ہے،
یہی وجہ ہے کہ اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کیلئے 204 اقامتی اسکولس قائم کئے گئے اور بیرونی ممالک تعلیم کے حصول کے لئے اوورسیز اسکالرشپ کی رقم 10 لاکھ سے بڑھاکر 20 لاکھ کردی گئی ۔ شہر کے جونیئر کالجس میں اردو میڈیم کے سیلف فینانسنگ کورسس کو حکومت نے اپنی نگرانی میں لے لیا ہے۔ کڈیم سری ہری نے جونیئر کالجس کے سنٹرلائیز داخلہ سسٹم سے اقلیتی کالجس کو مستثنیٰ قرار دینے کا تیقن دیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ خانگی یونیورسٹیز کے قیام سے ریاستی یونیورسٹیز کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حکومت سرکاری یونیورسٹیز کو نہ صرف مستحکم کرے گی بلکہ معیار تعلیم میں اضافہ کے اقدامات کئے جائیں گے۔ یونیورسٹیز کی تمام مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا عمل جلد شروع ہوگا۔ انہوں نے اس الزام کو مسترد کردیا کہ حکومت تعلیم کا شعبہ مکمل طور پر خانگی شعبہ کے حوالے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمزور اور پسماندہ طبقات کو بھی خانگی یونیورسٹیز سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے خانگی یونیورسٹیز میں ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتی طلبہ کو تحفظات کی فراہمی سے متعلق اپوزیشن کے مطالبہ کو نامنظور کردیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ خانگی یونیورسٹیز کی اجازت کا مقصد تلنگانہ میں طلبہ کو تعلیم کے نئے اور بہتر مواقع فراہم کرنا ہے۔ مسابقت کے اس دور میں خانگی یونیورسٹیز مختلف شعبوں میں طلبہ کی صلاحیتوں میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رولز کی تیاری کے موقع پر اپوزیشن کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خانگی یونیورسٹیز میں مقامی طلبہ کیلئے 25 فیصد نشستیں مختص رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام ریاستوں میں پرائیویٹ یونیورسٹیز کو اجازت دی گئی ہے۔ پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں 11 پرائیویٹ یونیورسٹیز قائم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی یونیورسٹیز میں جملہ 1528 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ عنقریب 1061 جائیدادوں پر تقررات کے لئے اعلامیہ جاری کیا جائے گا ۔ جون اور جولائی میں تقررات مکمل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد پالمور یونیورسٹی میں 24 ، مہاتما یونیورسٹی میں 34 اور شاتا واہنا یونیورسٹی میں 40 عہدوں پر تقررات کی اجازت دی گئی۔ بی جے پی ارکان کشن ریڈی اور ڈاکٹر لکشمن کے علاوہ تلگو دیشم رکن آر کرشنیا نے بل کو سلیکٹ کمیٹی کو رجوع کرنے سے انکار پر ایوان سے واک آؤٹ کردیا جبکہ سی پی ایم کے سونم راجیا نے بلز سے دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے واک آؤٹ کردیا۔ حکومت کی حلیف جماعت نے بل کی تائید کی۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی ، صنعت اور دیگر شعبوں میں حیدرآباد عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے ۔