اسکولس میں متعدد واقعات پر فوجداری مقدمات اور پولیس کی مداخلت ، سی سی کیمروں کی تنصیب پر سختی سے عمل کی تجویز
حیدرآباد۔16ستمبر(سیاست نیوز) شہر کے اسکولو ںکو محفوظ بنانے کیلئے اسکولوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے سلسلہ میں محکمہ تعلیم کی جانب سے احکام جاری کئے جائیں گے!حکومت تلنگانہ کے محکمہ تعلیم کی متعدد معاملات میں لاپرواہی کے سبب شہر اور ریاست کے اسکولو ںمیں ایسے متعدد واقعات پیش آنے لگے ہیں جن میں فوجداری مقدمات اور محکمہ پولیس کا دخل ہونے لگا ہے اور محکمہ تعلیم ان حالات کو دیکھتے ہوئے ریاست کے خانگی اسکولو ںمیں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے متعلق احکام جاری کرنے کے متعلق غور کر رہا ہے ۔ اذان انٹرنیشنل اسکول ٹولی چوکی میں پیش آئے غیر انسانی واقعہ کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے اب تک کوئی حرکت نہ کئے جانے پر شہریوں میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے کیونکہ شہر حیدرآباد میں معصوم بچی کے ساتھ سفاکانہ عمل کی توثیق کے باوجود محکمہ تعلیم کی خاموشی کو معنی خیز تصور کیا جا رہاہے کیونکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اب تک بھی اس واقعہ پر کوئی رد عمل ظاہر نہیںکیا گیا بلکہ اسے پولیس کیس کہتے ہوئے نظر انداز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اسکولوں سے متعلق معمولی معاملات میں بھی محکمہ تعلیم کی جانب سے فوری حرکت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف کاروائی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ اسکولوں میں طلبہ کے تحفظ ‘ بنیادی سہولتوں کی فراہمی ‘ فائر سیفٹی اور پارکنگ جیسے معاملات میں بھی محکمہ تعلیم کی جانب سے مداخلت کی جاتی ہے لیکن ایک معصوم لڑکی کو درندہ صفت عملہ نے اپنا شکار بنا لیا اس کے باوجود محکمہ تعلیم خاموش تماشائی بنا ہوا ہے ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق محکمہ تعلیم کی جانب سے اس واقعہ کا نوٹ لیتے ہوئے اسکولو ںمیں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے سلسلہ میں احکام جاری کرنے کے متعلق غور کیا جا رہاہے لیکن اعلی عہدیداروں کی جانب سے اس معاملہ میں منڈل اور ضلع سطح کے عہدیداروں کی حرکات اور ان کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے اور اس بات کا انتظا ر کیا جا رہاہے کہ اسکول کے خلاف کیا کاروائی کی جاتی ہے کیونکہ متاثرہ لڑکی کے سرپرستوں اور والدین کے علاوہ اسکول کے سینکڑوں طلبہ کے سرپرست بھی اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ محکمہ تعلیم اس سلسلہ میں قانون کے مطابق کاروائی کو یقینی بنائے۔ بتایاجاتا ہے کہ اسکول انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کے مسلسل تعلق رکھنے والے عہدیداروں سے روابط کی بنیاد پر اب تک محکمہ تعلیم کی جانب سے کوئی کاروائی نہیںکی گئی ہے اور اس بات کا نوٹ ضلع کلکٹر اور محکمہ تعلیم کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے لیا جا رہاہے اور آئندہ دو یوم میں کسی قسم کی کاروائی نہ کئے جانے پر متعلقہ عہدیداروں اور تعلیمی ادارہ دونوں کے خلاف اعلی عہدیداروں کی نگرانی میں کاروائی کی جائے گی۔اسکول انتظامیہ اور ملزم کے خلاف سخت کاروائی کے سلسلہ میں سوشل میڈیا پر بھی مطالبہ نے شدت اختیار کرلی ہے ۔