اساتذہ کو ادائیگی کے بجائے انتظامیہ کی آمدنی ، اساتذہ پر داخلوں کے لیے گلی گلی پھرنے کا دباؤ
حیدرآباد ۔ 3 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : خانگی اسکولوں میں طلبہ کی فیس کے متعلق سرکاری عہدیداروں کے واضح احکامات موجود ہیں اور تمام اسکولوں میں ضلع ایجوکیشنل آفیسر کی جانب سے تیار کردہ فیس کی زمرہ بندی کا بورڈ آویزاں کرنا لازمی ہے چونکہ ڈی ای او کی جانب سے منظورہ فیس اسٹرکچر سے زائد فیس کی وصولی پر اسکول کے خلاف کارروائی کی گنجائش موجود ہے ۔ خانگی اسکولوں میں عموماً دیڑھ تا 2 ماہ کی تعطیلات ہوتی ہیں لیکن ان دو ماہ کی فیس بھی طلبہ کو ادا کرنی ہوتی ہے اور یہ فیس سالانہ امتحانات سے قبل والدین سے وصول کرلی جاتی ہے لیکن بیشتر اسکولوں سے اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ وہ طلبہ سے وقت پر فیس تو وصول کرلیتے ہیں لیکن اساتذہ کو تنخواہ صرف 10 ماہ کی ادا کی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں اساتذہ کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ دو ماہ کی فیس مکمل طور پر انتظامیہ کی آمدنی بن جاتی ہے ۔ خانگی اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ انہیں بہ مشکل 15یوم کی تعطیلات میسر آتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ دو ماہ یعنی مئی اور جون میں تنخواہ سے محروم رہتے ہیں ۔ لیکن کچھ بھی کہنے یا کرنے سے قاصر ہیں چونکہ انہیں ملازمت برقرار رکھنی ہے اور انتظامیہ ان کی ان مجبوریوں کا استحصال کرتے ہوئے انہیں دو ماہ کی تنخواہ سے محروم کررہا ہے ۔ خانگی اسکولوں میں خدمات انجام دے رہے ان اساتذہ کی شکایت کے متعلق محکمہ تعلیم کے عہدیداروں سے دریافت کرنے پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسا کرنے والے انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکتی ہے لیکن ملازمین محکمہ سے رجوع ہونے سے کتراتے ہیں چونکہ اس طرح کی حرکت کے بعد دوسرے اسکولوں میں بھی ملازمت کا حصول ان کے لیے دشوار کن امر بن جاتا ہے ۔ اس معاملہ کی تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خانگی اسکولوں کے ذمہ داران تعطیلات کے دوران بھی ان اساتذہ سے خدمات حاصل کرتے ہیں اور اگر کوئی تعطیلات کے ایام میں خدمات سے گریز کرتا ہے تو اس کی تنخواہ ادا نہیں کی جاتی ۔ کارپوریٹ اسکولس اساتذہ کو تعطیلات کے دوران گھر گھر اسکول کی تشہیر کے لیے روانہ کررہے ہیں اور ان پر ملازمت کی برقراری کے لیے یہ شرط عائد کی جارہی ہے کہ وہ کم از کم 10 داخلوں کو یقینی بنائیں گھر گھر مارکیٹنگ سے انکار کرنے والے اساتذہ کی تنخواہیں ادا نہیں کی جارہی ہیں ۔ ملازمت کے اصولوں میں ایسی کوئی شرط نہیں ہوتی اس کے باوجود انہیں تعطیلات کے دنوں میں بھی کم از کم آدھا دن اسکول میں خدمات انجام دینا پڑتا ہے تاکہ ان کی دو ماہ کی تنخواہ انہیں حاصل ہوسکے ۔ خانگی اسکولوں کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ بیشتر خانگی اسکول انتظامیہ معاشی مجبوریوں کا استحصال کرتے ہوئے اساتذہ سے خدمات حاصل کررہے ہیں حالانکہ شہر میں کچھ ایسے اسکولس بھی ہیں جو کہ اساتذہ کے احترام کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں وقت پر مشاہرے کی ادائیگی کو یقینی بناتے ہیں لیکن ان اسکولوں کی تعداد بہت کم ہے ۔ پرانے شہر کے اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے خانگی اساتذہ نے بتایا کہ اسکول انتظامیہ کی جانب سے کئے جانے والے اس استحصال سے ڈپٹی ڈی ای او کا دفتر اور اس میں خدمات انجام دینے والے واقف ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوتی ۔۔