خانگی اسکولس کے خلاف کارروائی پر سنگین صورتحال

ایس ایس سی میں شرکت کرنے والے طلبہ کی اکثریت کا خانگی اسکولس سے تعلق
حیدرآباد۔17مئی (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں ایس ایس سی امتحانات میں شرکت کرنے والوں میں سب سے بڑی تعداد خانگی اسکولوں کی ہوتی ہے اور دوسرے نمبر پر ضلع پریشد اسکولوں سے شرکت کرنے والے طلبہ ہوتے ہیں جو کہ تعداد کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہوتے ہیں جبکہ سرکاری اسکولوں سے ایس ایس سی امتحانات میں جو تعداد شرکت کرتی ہے وہ تیسرے نمبر پر ہے ۔ایس ایس سی 2019 امتحانات میں خانگی اسکولوں سے 2لاکھ 37ہزار18طلبہ نے شرکت کی جن میں 2لاکھ 21 ہزار958طلبہ نے کامیابی حاصل کی جبکہ دوسرے نمبر پر موجود ضلع پریشد اسکولوں سے تعلق رکھنے والے جملہ 1لاکھ 76ہزار 838طلبہ نے ایس ایس سی امتحانات میں شرکت کی جن میں 1لاکھ 61ہزار375 طلبہ نے کامیابی حاصل کی ۔اسی طرح سرکاری اسکولوں سے تعلق رکھنے والے جملہ 24ہزار 545طلبہ نے ریاست بھر میں ایس ایس سی امتحانات میں شرکت کی جن میں 20ہزار 711 طلبہ نے کامیابی حاصل کی ۔خانگی اسکولوں کی جانب سے ریاست میں خواندگی کے فیصد میں اضافہ کے سلسلہ میں کئے جانے والے تعاون کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تمام سرکاری زیر انتظام اسکولوں کو یکجا کرلیا جائے تب بھی خانگی اسکولوں سے ایس ایس سی امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ کی تعداد کے مساوی یہ تعداد نہیں پہنچ سکتی اسی لئے خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ ریاست میں خواندگی کے فیصد کو بہتر بنانے میں ان کا اہم رول ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے انہیں ہراساں کیا جا رہاہے۔محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کا کہناہے کہ یہ بات درست ہے کہ خانگی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے اور اگر خانگی اسکولو ںکے خلاف کاروائی کرتے ہوئے انہیں مختلف وجوہات کی بناء پر بند کیا جانے لگے تو صورتحال ابتر ہوجائے گی لیکن اسکولوں کے قیام کیلئے جو قوانین موجود ہیں ان قوانین پر عمل آوری یقینی بنانے کے اقدامات کرنا محکمہ تعلیم کے علاوہ دیگر متعلقہ محکمہ جات کی ذمہ داری ہے اسی لئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی یہ مسائل شروع ہونے لگتے ہیں اور حکومت کی جانب سے مداخلت اور اسکول انتظامیہ کے وعدوں کے بعد مسئلہ جوں کا توں ہوجاتا ہے۔