خانگی اسکولس کو مسلمہ حیثیت کی فراہمی میں زبردست بدعنوانیاں

سابق میں اسکام منظر عام پر آنے کے باوجود مشکوک سرگرمیاں عروج پر ‘ حکام کی غفلت

حیدرآباد۔25ستمبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں اسکولوں کو مسلمہ حیثیت کی فراہمی میں منظر عام پر آئے اسکام کے بعد دوبارہ ایسی سرگرمیاں ضلع ایجوکیشن آفیسر دفتر میں جاری ہیں ۔ بعض عہدیداروں کی جانب سے نااہل اسکولوں کے انتظامیہ کو مسلمہ حیثیت کے جعلی صداقتناموں کی اجرائی کے ذریعہ ان اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کو ایس ایس سی امتحانات میں ان ہی اسکولوں کے ذریعہ درج کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جاریہ تعلیمی سال کے دوران ضلع ایجوکیشن دفتر کے بعض ملازمین کو جعلی مسلمہ حیثیت کے صداقتناموں کی اجرائی کے سلسلہ میں معطل کرکے گرفتار کیا گیا تھا اور اب دوبارہ وہی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں۔ ڈائرکٹر برائے سرکاری امتحانات کی جانب سے ایس ایس سی امتحانات کی فیس جمع کروانے کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی ان اسکولوں کے انتظامیہ متحرک ہوچکے ہیں جن کی مسلمہ حیثیت کی درخواستیں اب تک محکمہ تعلیم کے پاس زیر التواء ہیں ۔ پرانے شہر کے چند اسکولوں کے متعلق محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کا کہناہے کہ وہ ایک سے زائد اسکولوں کے قیام کے ذریعہ امتحانی بدعنوانیوں میں ملوث ہیں اسی لئے ان کی درخواستیں زیر التواء رکھی گئی ہیں لیکن ضلع ایجوکیشن دفتر کے بعض ملازمین کی ملی بھگت کے ذریعہ ان اسکولوں کیلئے جعلی مسلمہ حیثیت صداقتناموں کے انتظامات کئے جا رہے ہیں اور اس کیلئے اسکولوں کے ذمہ دار بھاری رقومات ادا کر رہے ہیں۔ عہدیدار نے بتایا کہ ان بدعنوان اسکولوں کے ذمہ داروں کے سبب دیگر ایسے اسکولوں کی درخواستیں بھی زیر التواء ہیں جو شرائط و ضوابط مکمل کر رہے ہیں ۔ اسکول انتظامیہ کی جانب سے محکمہ تعلیم میں رشوت کے چلن کو عام کرنے کے خلاف کئی خانگی اسکولوں کی تنظیموں کی جانب سے بھی مہم چلائی جا رہی ہے اور اعلی عہدیداروں نے بھی بدعنوانیوں کے خاتمہ کے خلاف انتباہ دے رکھا ہے لیکن اس اسکام کے سلسلہ میں نچلے درجہ کے ملازمین کی جانب سے کی جانے والی ایسی کاروائیوں کے متعلق کہا جا رہاہے کہ انہیں اپنی ملازمت کی بھی پرواہ نہیں ہے کیونکہ وہ ان جعلی صداقتناموں کے ذریعہ لاکھوں روپئے بٹور رہے ہیں اور اس میں ضلع ایجوکیشن آفیسر اور ریجنل جوائنٹ ڈائریکٹر کے جعلی دستخط بھی کروائے جانے لگے ہیں۔