خانگی اسکولس میں فیس کی ہدایت نظرانداز

آر ٹی ای قوانین پر عمل و پالیسی روشناس میں پس و پیش ، اولیائے طلبہ میں تشویش
حیدرآباد۔25جنوری(سیاست نیوز) شہر میں موجود خانگی اسکولوں کی فیس کو باقاعدہ بنانے کے علاوہ اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے بچوں کو فیس کے لئے ہراساں نہ کرنے کیلئے باضابطہ ہدایات کی اجرائی کے بجائے محکمہ تعلیم کے عہدیدار اسکول انتظامیہ کی مرضی کے مطابق فیصلہ کرتے ہوئے کاروائی انجام دے رہے ہیں جس کے سبب اولیائے طلبہ میں بے چینی پائی جا رہی ہے اور اولیائے طلبہ کو تشویش لاحق ہوتی جا رہی ہے کہ آئندہ تعلیمی سال کے آغاز تک بھی شائد حکومت کی جانب سے خانگی تعلیمی اداروں کی فیس کو باقاعدہ بنانے کے احکامات کی اجرائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ حکومت تلنگانہ نے ریاست میں نئی تعلیمی پالیسی روشناس کرواتے ہوئے خانگی اسکولوں میں آر ٹی ای قوانین کو سختی سے نافذ کروانے کے علاوہ اسکولوں کی فیس میں باقاعدگی لانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود اس پالیسی کو روشناس کروانے کے اقدامات میں پس و پیش کیا جا رہا ہے۔ ریاستی محکمہ تعلیم کی جانب سے گذشتہ تعلیمی سالوں کے دوران کئی احکامات جاری کئے گئے لیکن ان پر عمل آوری میں محکمہ تعلیم کی ناکامی کے سبب اولیائے طلبہ کے شبہات کو تقویت پہنچ رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کی لا پرواہی اور بدعنوانیوں کے سبب حکومت کی جانب سے کئے جانے والے سخت گیر فیصلوں کو قابل عمل نہیں بنایا جا رہا ہے لیکن جاریہ تعلیمی سال کے دوران حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی کی تیاری کو ممکن بنایا ہے

اور اس سلسلہ میں ریاستی حکومت کو قطعی فیصلہ کرنا ہے لیکن ابھی تک تعلیمی پالیسی کو قطعیت نہ دیئے جانے کے سبب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ فیصلہ بھی زیر التواء رکھا جائے گا اور اس فیصلہ کو بھی عدالتوں میں چیالنج کرنے کا موقع فراہم کرتے ہوئے خانگی اسکولوں کو قوانین کے دائرے میں لانے سے گریز کیا جائے گا۔ حکومت قانون حق تعلیم اور فیس میں باقاعدگی کے معاملہ سے سختی سے نمٹنے کے اقدامات کرتی ہے تو ایسی صورت میں غریب شہریوں کا فائدہ ہوگا لیکن حکومت کے رویہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت اس مسئلہ کو ممکنہ حد تک نظر اندازکرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

محکمہ تعلیم کے اعلی عہدیدار اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ بعض بد عنوان عہدیداروں کے سبب خانگی اسکولوں کی من مانی کو فروغ حاصل ہو رہا ہے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ خانگی اسکولوں کے انتظامیہ خود کو قانون حق معلومات اور قانون حق تعلیم کے قوانین سے باہر تصور کرنے لگے ہیں جس کے سبب یہ صورتحال پیدا ہو رہی ہیں۔ریاستی حکومت کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی روشناس کروائے جانے کے بعد نہ صرف ان حالات میں تبدیلی رونما ہوگی بلکہ قانون حق تعلیم پر مؤثر عمل آوری کو بھی یقینی بنانے کی گنجائش پیدا ہو جائے گی۔خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے چلائے جانے والے اسکول در حقیقت حکومت کی مدد کرنے کے مترادف ہے اور ان کے اسکولوں کے سبب لاکھوں طلبہ خانگی اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیںاور ان اسکولوں پر سخت قوانین نافذ کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں خانگی اسکول بھی انجنیئرنگ کالجس کی طرح بند ہونے لگیں گے تو اس کا نقصان صرف طلبہ کو ہوگا۔