حکومت کی تاخیر سے اسکولس انتظامیہ کی من مانی ، رپورٹ کے باوجود حکومت کی نیت مشتبہ
حیدرآباد۔5جون(سیاست نیوز) ریاستی حکومت نے خانگی اسکول انتظامیہ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے یا حکومت خود نہیں چاہتی کہ خانگی اسکولوں کی فیس کو باقاعدہ بنایا جائے؟ ریاستی حکومت نے ریاست کے تمام اضلاع میں حکومت کی جانب سے فیس ریگولیٹری اتھاریٹی کے قیام کے ذریعہ خانگی اسکولوں کی فیس کو باقاعدہ بنانے کے اعلان کئے تھے اور اس سلسلہ میں کمیٹی کی جانب سے رپورٹ موصول ہوتے ہی اس پر عمل آوری کا اعلان کرتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ حکومت طلبہ اور اولیائے طلبہ کے مفادات کے تحفظ کو ممکن بناتے ہوئے خانگی اسکولوں کی من مانی پر روک لگانے کے اقدامات کرے گی لیکن ان خا گی اسکولوں کے خلاف اقدامات کے سلسلہ میں معلنہ کاروائی موہوم نظر آنے لگی ہے کیونکہ ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کی جانب سے یہ کہا جانے لگا ہے کہ موصولہ رپورٹ پر جاریہ سال عمل آوری مشکل نظر آرہی ہے اور یہ کہتے ہوئے خانگی اسکولوں کے موقف کی بالواسطہ حمایت کی جانے لگی ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے نئے فیس کے قواعد کے سلسلہ میں سرکاری احکام کی اجرائی تک فیس ریگولیٹری کمیٹی کی سفارشات پر عمل آوری ممکن نہیں ہے اسی لئے اب تک بھی ان سفارشات کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ حکومت کی جانب سے اگر 12جون سے قبل اس سلسلہ میں احکامات کی اجرائی عمل میںلائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں ممکن ہے کہ تعلیمی سال 2017-18میں فیس کے متعلق نئے قوانین پر عمل آوری ہو سکے لیکن موجود ہ حالات میں محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی تاخیر کے سبب اسکولوں کو من مانی کا موقع ملے گا کیونکہ خود خانگی اسکول انتظامیہ کا کہنا یہ تھا کہ جاریہ سال کیلئے فیس کو باقاعدہ بنانے کے عمل کو مفقود رکھا جائے۔ خانگی اسکولوں کی جانب سے کئے جانے والے اس مطالبہ کو حکومت کی جانب سے احکام کی اجرائی میں کی جانے والی تاخیر مددگار ثابت ہو رہی ہے اور اگر حکومت کی جانب سے 12جون کے بعد احکام کی اجرائی عمل میں لائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں یہ مسئلہ عدالتی رسہ کشی کا شکار ہوجائے گااور برسوں تک اس مسئلہ کا حل نہیں ہو پائے گا۔ ریاست تلنگانہ کے خانگی اسکولوں میں فیس کو باقاعدہ بنانے کی جدوجہد کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داروں نے حکومت کے رویہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میںحکومت خود ہی تعلیمی اداروں کو لوٹ کھسوٹ کا موقع فراہم کر رہی ہے جس کے نتیجہ میں اسکول انتظامیہ من مانی فیس وصول کرنے لگے ہیں۔ان تنظیموں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ فیس ریگولیٹری کمیٹی کی رپورٹ پیش کئے جانے کے باوجود احکام کی عدم اجرائی اور خانگی اسکولوں کی نمائندگیوں کی وصولی سے حکومت کی نیت مشتبہ ہوتی جا رہی ہے۔