حکومت کا محکمہ تعلیمات کو ہدایت ، اسکولس کی فہرست تیاری پر توجہ
حیدرآباد۔23مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں خانگی اسکولو ں میں استعمال کئے جانے والے خانگی ناشرین کے کتب کے استعمال پر عائد پابندی کسی بھی وقت ممکن ہے کیونکہ حکومت تلنگانہ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت دی ہے کہ جن اسکولوںمیں عدالتی احکام کی بنیاد پر خانگی ناشرین کی کتب پڑھائی جا رہی ہیں ان اسکولوں کی فہرست اور ناشرین کی فہرست تیار کی جائے تاکہ عدالت میں جاری مقدمہ میں جواب داخل کرتے ہوئے خانگی ناشرین کی کتب کے استعمال کے سلسلہ میں حکم التواء حاصل کیا جاسکے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے 2سال قبل خانگی ناشرین کی شائع کردہ کتب کے استعمال اور خانگی اسکولو ںمیں علحدہ نصاب کی تعلیم پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس عمل کو فوری روکنے کی ہدایت دی گئی تھی لیکن خانگی اسکولوں کی بعض تنظیموں نے عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے حکومت کے ان احکامات کے خلاف حکم التواء حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی اور اسی حکم التواء کی بنیاد پر اب تک خانگی اسکولوں کی جانب سے تیار کردہ ان کا اپنا نصاب اسکولوں میں پڑھا یا جا رہا تھا لیکن اب محکمہ تعلیم کی جانب سے اس معاملہ میں سختی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے جواب داخل کرنے کے علاوہ اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی تنظیموں کی جانب سے عدالت میں جاری اس مقدمہ میں فریق بننے کی درخواست پیش کی جائے گی اور خانگی کتب کے نصاب کو پڑھانے کے سلسلہ میں جاری کردہ حکم التواء کو برخواست کرنے کی استدعاء کی جائے گی ۔ محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے یہ استدلال پیش کیا جائے گا کہ سرکاری و خانگی اسکولو ںکے علاوہ علحدہ علحدہ اسکولوں کے علحدہ نصاب کے سبب طلبہ میں مسابقت برقرارنہ رہنے کی متعدد شکایات موصول ہورہی ہیں اسی لئے حکومت نے جس طرح ٹیوشن اور اضافی کلاسس پر امتناع عائد کیا ہے اسی طرح خانگی کتب جو کہ خانگی ناشرین کی جانب سے تیار کرتے ہوئے اسکولوں کے انتظامیہ کو بھاری کمیشن کی بنیاد پر شامل نصاب کرواتے ہیں ان پر بھی امتناع عائد کیا ہے اور جاریہ سال حکومت کی ہدایت کے مطابق اس امتناع کو بہر صورت قابل عمل بنانے کی تاکید کی گئی ہے اور کہا جا رہاہے کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے کئے جانے والے اس فیصلہ کو عدالت کی بھی تائید حاصل ہے اور حکومت کی جانب سے جواب داخل کئے جانے کے فوری بعد دیگر تنظیموں کی جانب سے بھی مقدمہ میں فریق بننے پرغور کا جا رہاہے تاکہ خانگی ناشرین کے ذریعہ اسکول انتظامیہ کی لوٹ کھسوٹ کو روکا جا سکے ۔