زرعی اشیا کی امدادی قیمتوں پر عمل آوری سے اقتصادی نظام پر بوجھ کا اندیشہ ۔سابق گورنر آر بی آئی سی رنگا راجن کا خطاب
حیدرآباد 2 اگسٹ ( پی ٹی آئی ) سابق گورنر ریزرو بینک آف انڈیا سی رنگا راجن نے آج کہا کہ کچھ زرعی اشیا کیلئے جس اقل ترین امدادی قیمت کا حال ہی میں اعلان کیا گیا ہے اگر اس پر مکمل عمل آوری کی جاتی ہے تو اقتصادی نظام پر دباؤ میں اضافہ ہوگا ۔ ICFAI فاونڈیشن برائے اعلی تعلیم کے آٹھویں کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے رنگا راجن نے مزید کہا کہ خام تیل کی قیمتوں میں کوئی بھی معمولی سی اضافہ بھی ہوتا ہے تو اس سے ہندوستان کی ادائیگیوں کے توازن کیلئے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو تجارتی جنگ ہے وہ مزید ابتر ہوسکتی ہے ۔ خام تیل کی قیمتوں میں اگر کوئی اضافہ ہوتا ہے تو ادائیگیوں کے توازن کیلئے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ ایک مستحکم ترقی کیلئے ہمیں ایک مستحکم بینکنگ نظام کی ضرورت ہے ۔ اگر کچھ نئے وعدوں جیسے زرعی اشیا کیلئے اقل ترین امدادی قیمت پر پوری طرح سے عمل آوری کی جاتی ہے تو اقتصادی نظام پر دباؤ میں اضافہ ہوگا ۔ زیادہ تر انحصار بہتر حکمرانی پر ہوگا ۔ حکومت نے حال ہی میں دھان کی قیمتوں میں 200 روپئے فی کنٹل کے اضافہ کا اعلان کیا ہے اور یہ بھی امید کی جا رہی ہے کہ وہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی لاگت کا 50 فیصد اضافی معاوضہ دینے کے وعدے کی بھی پابندی کریگی ۔ وزیر اعظم کی معاشی مشاورتی کونسل کے سابق صدر نشین نے کہا کہ ملک کی معیشت کے 7 فیصد سے کچھ زیادہ ترقی کی امید ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا چار ششماہی کے دوران صلاحیت سے کم ترقی کے بعد ہندوستان کی معیشت نے 2017-18 کے آخری ششماہی میں اچھے اشارے دئے ہیں اور اب وہ سات فیصد سے کچھ زیادہ کی شرح سے ترقی کرسکتی ہے۔ یہ امید کی جا رہی ہے کہ سال 2018-19 کے دوران معیشت کی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوگا ۔ اعلی تعلیم کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے رنگاراجن نے کہا کہ زراعت ‘ صنعت اور ملک کی سائنٹفک ترقی کا انحصار ان شعبہ جات کے تربیت یافتہ ماہرین پیدا کرنے پر ہے اور ایسا اسی وقت ہوسکتا ہے جب تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جو کچھ کامیابی ملی ہے اس کی اہمیت گھٹانے کی ضرورت نہیں ہے تاہم اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ معیار کے معاملہ میں اعلی تعلیم کو مستحکم کیا جائے ۔