مصر کی کسی بستی میں ایک فقیر رہتا تھا ۔ وہ کسی سے بات چیت نہ کرتا تھا اور اس کی یہ خاموشی لوگوں کیلئے اس کی بزرگی کا ثبوت بن گئی تھی ۔ لوگ اسے بزرگ خیال کرکے پروانوں کی طرح اس کے گرد جمع رہتے تھے ۔ شامل اعمال ایک دن اس شخص نے سوچا کہ اتنی مخلوق جو میرے گرد جمع رہتی ہے یہ لازمی طور پر میرے صاحب کمال ہونے کی وجہ سے ہے اور مجھے چاہئے کہ لوگوں پر اپنا کمال ظاہر کروں ، خاموش رہا تو لوگوں کو کیا معلوم ہوگا میں کتنا بڑا بزرگ ہوں ۔ یہ سوچ کہ اس نے مہر خاموشی توڑی اور عقیدت مندوں سے گفتگو کا سلسلہ شروع کردیا ۔ اگر وہ صاحب کمال ہوتا تو اس کی دانائی کی باتوں سے لوگوں کے دلوں میں اس کی عقیدت زیادہ ہوتی لیکن وہ تو نرا جاہل تھا ۔لوگوں نے اس کی الٹی سیدھی باتیں سنیں تو اصلیت سے آگاہ ہوگئے اور اس کی ذات سے ان کی عقیدت جاتی رہی ۔ داناؤں کا قول ہے کہ کم بولنا کم کھانا اور کم سونا انسان کیلئے بہت سی بھلائیوں کا باعث بنتا ہے ۔ خاموشی وجہ عزت و وقار ہے ۔ یہ ایک ایسا وصف ہے جو جاہل کے عیوب بھی چھپاتا ہے ۔