خالق کی ناراضگی سے بچو

کیا تم بے خوف ہو گئے ہو اس سے جو آسمان میں ہے کہ وہ تمھیں زمین میں غرق کردے اور وہ زمین تھر تھر کانپنے لگے۔ (سورۃ الملک۔۱۶)
پہلے اللہ تعالی نے اپنے الطاف و احسانات کا ذکر کرکے لوگوں کو راہ ہدایت کی طرف راغب کیا اور اب انھیں اپنے قہر و جلال سے ڈرا رہا ہے۔ یعنی تم جو اس دیدہ دلیری سے کفر و شرک پر اڑے ہوئے ہو، بڑی بے باکی اور بے حیائی سے فسق و فجور کا بازار گرم کئے ہوئے ہو، تمھیں کبھی یہ خوف نہیں آیا کہ آسمانوں کا خالق اگر تمہارے کرتوتوں کے باعث ناراض ہو گیا اور اس نے تمھیں زمین میں غرق کردیا تو پھر تمہارا کیا حال ہوگا۔ زمین تھرتھر کانپ رہی ہوگی اور تم زمین کی گہرائیوں میں جذب ہوتے چلے جا رہے ہوگے۔ ہوش میں آؤ، آنکھیں کھولو اور اس سے قبل کہ تمہاری بربادی کے حتمی احکام صادر ہو جائیں، تلافی مافات کرلو۔ تمھیں کیفر کردار تک پہنچانا کونسا مشکل کام ہے۔ اگر تیز جھکڑ چلنے لگیں اور پتھر و سنگ ریزے اڑاڑکر تم پر برسنے لگیں تو تمہارا ستیاناس ہو جائے، تمہارا نام و نشان بھی باقی نہ رہے۔ تمہاری معمولی اوقات ہے اور لگے ہو مالک الملک کی نافرمانی اور حکم عدولی کرنے میں، تم نے غور و فکر کے سارے دِیے کیوں بجھا دیئے ہیں۔ جہاں کہیں زلزلہ آیا ہو، وہاں کے لوگوں سے پوچھو کہ جب بھونچال آتا ہے تو زمین، اونچے پہاڑ اور بلند عمارتیں کس طرح لرزتی اور کانپتی ہیں۔