ڈھاکہ۔ 25 فروری (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے بی این پی کی صدر اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کی رشوت ستانی کے دو مقدمات میں سماعت کے لئے حاضری میں بار بار ناکامی کے بعد ان کی موجودہ ضمانت کو منسوخ کرتے ہوئے فی الفور گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ 69 سالہ خالدہ ضیاء کی گرفتاری کا وارنٹ اس وقت جاری کیا گیا جب ان کے وکلاء نے اس مقدمہ کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کے ساتھ کہا کہ سکیورٹی وجوہات کے سبب ان کی موکل عدالت میں حاضر نہیں ہوسکی ہیں۔ تیسری عدالت کے خصوصی جج ابو احمد جمعدار نے جو ضیاء آر فینج ٹرسٹ اور ضیاء چیاریٹیبل ٹرسٹ میں رشوت ستانی کے دو مقدمات میں خالدہ ضیاء اور دیگر 8 ملزمین کے خلاف الزامات کی سماعت کررہے ہیں۔ یہ وارنٹ جاری کیا ہے۔ دیگر ملزمین میں خالدہ کے مفرور فرزند طارق رحمن بھی شامل ہیں۔ عدالت کے عہدیداروں نے کہا کہ ان دو مقدمات کی بیک وقت سماعت ہورہی ہے
اور خالدہ ضیاء زائد 50 مرتبہ عدالت میں حاضر نہیں ہوئی تھیں۔ ان کی غیرحاضری کیلئے وکلاء نے ہر وقت ایک نئی وجہ بیان کیا تھا، تاہم ان کی گرفتاری کا تازہ ترین وارنٹ ایک ایسے وقت جاری ہوا ہے جب خالدہ کی جماعت بی این پی 72 گھنٹوں کی ہڑتال کررہی ہے، جس کے نتیجہ میں یہاں پیدا شدہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جبکہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران سیاسی تشدد میں 110 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ خالدہ کے بڑے بیٹے طارق ان مقدمات سے بچنے کیلئے ملک سے فرار ہوچکے ہیں اور لندن میں خود مسلط جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں چنانچہ عدالت نے اس مقدمہ کے معاون ملزم طارق کو مفرور قرار دیا ہے۔ اس عدالت نے طارق کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ 4 مارچ کو عدالت میں اپنے موکل کی حاضری کو یقینی بنائیں۔