کابل۔ 6 مئی (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کی ایک عدالت نے چار افراد کو ایک خاتون کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اُتارنے کی پاداش میں سزائے موت سنائی ہے۔ 27 سالہ خاتون پر الزام تھا کہ اس نے مبینہ طور پر قرآن کریم کا نسخہ نذرآتش کیا تھا۔ علاوہ ازیں 8 افراد کو فی کس 16 سال کی سزائے قید سنائی گئی ہے جبکہ 18 دیگر افراد کو بے قصور پایا گیا ہے۔ 19 مارچ کو فرخندہ نامی خاتون پر ایک ہجوم نے حملہ کرتے ہوئے اسے بری طرح زدوکوب کیا اور دریا کے کابل کے کنارے اس کی نعش کو نذرآتش کردیا تھا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا کہ جب یہ معلوم ہوا کہ فرخندہ توہین رسالتؐ کی مرتکب ہوئی ہے۔ فرخندہ کی ہلاکت کے بعد عالمی سطح پر احتجاج کیا گیا تھا اور اس بات پر اعتراض کیا گیا تھا کہ افغانستان میں خواتین کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھا گیا ہے جس کا سلسلہ فوری بند ہونا چاہئے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس درد ناک واقعہ کو وہاں موجودہ 19 پولیس افسران بھی نہیں روک سکے تھے۔ جج صفی اللہ مجددی نے اپنے فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین ذین العابدین، محمد یعقوب، محمد شریف اور عبدالبشیر کو ان کی موت واقع ہونے تک پھانسی پر لٹکایا جائے۔