خاتون جج کا ہائیکورٹ جج پر جنسی ہراسانی کا الزام

عہدہ سے مستعفی ‘ انتہائی سنگین معاملہ ،چیف جسٹس لودھا کا ریمارک
نئی دہلی / گوالیار 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام)عدلیہ میں جنسی ہراسانی کا ایک اور واقعہ منظر عام پرآیا جس نے نئی ہلچل پیدا کردی ہے ۔ ایک خاتون جج نے ہائی کورٹ جج پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیاہے اور چیف جسٹس آف انڈیا آر ایم لودھا نے اسے ایک انتہائی سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات سے انتہائی سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا ۔ خاتون ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوالیار نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی گوالیار بنچ کے جج پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے عہدہ سے استعفی دیدیا۔ دوسری طرف جج نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سچ ثابت ہوا تو وہ سزائے موت کا سامنا کرنے کیلئے بھی تیار ہیں ۔ جسٹس لودھا نے کہا کہ یہ ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فریقین کے بیانات نوٹ کئے جائیں گے اور اس کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا ۔ جسٹس لودھا نے بتایا کہ یہ معاملہ ان سے رجوع نہیں کیا گیا بلکہ رجسٹری نے انہیں اس مسئلہ پر ای میل موصول ہونے کی اطلاع دی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ چونکہ انتہائی سنگین ہے اور اسے یونہی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ وہ اس معاملہ کا تفصیلی جائزہ لیں گے ۔ متعلقہ خاتون جج نے چیف جسٹس آف انڈیا سے 9 صفحات پر مکتوب میں بتایا کہ ہائی کورٹ جج نے چند ماہ قبل ان میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی دکھانی شروع کی ۔ پہلے وہ ان کے کام میں دلچسپی لینے لگے اور پھر آہستہ آہستہ ان کے بارے میں فقرے کسنے شروع کردیئے۔ اس شکایت نامے میں جاریہ سال فروری میں ایک جوڈیشیل آفیسر کی تقریب شادی میں پیش آئے واقعہ کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ جج نے اُن کی 16 سالہ لڑکی کی موجودگی میں مبینہ طور پر یہ کہا کہ اُن ( خاتون جج) کا کام غیر معمولی اچھا ہے لیکن وہ (خاتون) کام سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں۔گذشتہ سال ڈسمبر میں ایک سینئر جوڈیشیل آفیسر کی اہلیہ نے انہیں فون کیا اور کہا کہ اُن کی شادی کی تقریب میں ایٹم سانگ پر وہ انہیں (خاتون جج) رقص کرتا دیکھنے کیلئے بے چین ہیں۔ ہائی کورٹ جج کے غیر قانونی اور رسواء کن خواہشات کو پورا کرنے سے انکار پر انہیں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا اور گذشتہ ماہ ایسے وقت ان کا دور دراز مقام پر تبادلہ کردیا گیا جبکہ ان کی لڑکی کا تعلیمی سال جاری تھا۔ ہائی کورٹ جج نے چیف جسٹس مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان تمام الزامات کو بالکلیہ غلط قرار دیا اور کہا کہ وہ سی بی آئی یا کسی دوسری ایجنسی کے ذریعہ تحقیقات کا سامنا کرنے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی الزام درست ثابت ہوجائے تو وہ سزائے موت کیلئے بھی تیار ہیں۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی عدالت کے ذریعہ قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا نہیں چاہتے ۔اس دوران خواتین کے گروپ نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس منعقد کرتے ہوئے ہائی کورٹ جج کے مواخذہ اور معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔