زندگی بسر کرنے کے کچھ اْصول ہوتے ہیں ،جن پر انسان کی طرح بہت سے جانور اور حشرات الارض بھی عمل کرتے ہیں۔ان میں سے ایک ’’مکڑی ‘‘بھی ہے۔اس کیڑے پر ہونے والی تحقیق میں ثابت کیا گیا ہے کہ ایک مخصوص نسل کے مکڑے غذائی ذخیرہ کرنے اور دوسرے اہم امورِ زندگی سر انجام دینے میں ایک دوسرے کے ساتھ مثالی تعاون کرتے ہیں۔انسانوں اور دوسرے جانوروں کی طرح ان کا باہمی میل جول بھی ہوتا ہے۔وہ اپنے در پیش مسائل سے اتفاق واتحاد سے نمٹنا پسند کرتے ہیں۔ان کے اندر گروہ بندی زیادہ مضبوط ہو جاتی ہے۔اپنے رشتے داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے وقت زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔اسی طرح یہ ایک گروہ کی شکل اختیار کرتے ہوئے اپنی غذائی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور پورا گروہ اس سے فائدہ حاصل کرتا ہے۔انھیں حقیقی رشتے داری کا اس حد تک خیال رہتا ہے کہ ان کے جالے میں کوئی اجنبی مکڑا گھس آئے تو اس کی خیر نہیں ہوتی۔اس طرح اپنے جالے میں وہ اِکھٹا رہتے ہوئے معاشرتی تعلق کو پروان چڑھاتے اور گروہ بندی کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہی خصلت انسان کی بھی ہے اور انسانی زندگی کی پوری تاریخ ان صفات کا احاطہ کرتی ہے۔سائنس دانوں نے اپنے طور پر مکڑیوں کے مصنوعی جالے تیار کرکے انھیں پھانسنے کی کوشش کی ،لیکن حیرت ہے کہ وہ اپنے قدرتی جالوں کے سوا کسی دوسرے جالے میں نہیں پھنستے۔سائنس داں اب تک مکڑی ،مکوڑوں کی 41ہزار سے زائد اقسام دریافت کر چکے ہیں۔ان میں سب سے بڑا مکڑاNEPHILIDAEنسل سے تعلق رکھتا ہے ،جسے بڑا جالابننے میں مہارت ہے۔مادہ 1.5انچ لمبی ہوتی ہے اور اس کی ٹانگیں 4سے5انچ لمبی ہوتی ہیں ،تاہم اس خاندان میں نرمکڑے پستہ قد ہوتے ہیں۔اس نسل کے مکڑے 3فیٹ سے زیادہ قطر کا جالا بنتے ہیں۔