نالے اُبل پڑے، غذائی اجناس و ملبوسات تباہ و برباد، سیاسی قائدین و بلدیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی
حیدرآباد۔28 اگسٹ (سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں ہفتہ کی شب ہوئی بارش نے جو تباہی مچائی ہے اس کا اندازہ لگایا جانا ممکن نہیں ہے۔ پرانے شہر کے علاقہ یاقوت پورہ میں نالوں کے ابل پڑنے کی شکایات عام ہیں لیکن مرتضی نگر یاقوت پورہ میں ہفتہ کی رات علاقہ کے عوام جاگ کر گذارنے پر مجبور ہوگئے تاہم ان کی دادرسی کرنے کوئی نہیں پہنچا بلکہ نالے کا پانی گھروں میں داخل ہونے کی متعدد شکایات کے باوجود بلدیہ کا عملہ بھی ان کی مدد کیلئے نہیں پہنچا۔ مرتضی نگر کے مکینوں کی ابتر صورتحال کا اس بات سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ انہیں نہ صرف جاگتے ہوئے رات گذارنی پڑی بلکہ گھروں میں داخل ہوئے پانی نے اشیائے ضروریہ ‘ اجناس ‘ الکٹرانکس اور بستر کو تک تباہ کر ڈالا۔ دونوں شہروں میں رات دیر گئے تک جاری رہنے والی مسلسل موسلا دھار بارش کے سبب سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا تھا جس کی وجہ سے شہر کے نشیبی علاقوں میں رہنے والوںکی رات خوف و دہشت کے عالم میں گذر گئی ۔ خوفناک بارش والی اس رات کے بعد جب صبح ان مکینوں نے اپنے گھروں کی حالت کا جائزہ لیا تو سر پیٹنے اور اپنے نام نہاد منتخبہ نمائندوں کو کوسنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔ متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود نالوں کی عدم توسیع و عدم صفائی کے سبب پیدا ہوئی اس حالت کے لئے کون ذمہ دار ہیں یہ سوال عوام کر رہے ہیں لیکن اس کا جواب دینے کیلئے کوئی دستیاب نہیں ہے۔ مرتضی نگر کے علاوہ دیگر نشیبی علاقوں میں رہنے والے مکینوں نے بتایا کہ بارش کی تباہی کی ابتداء کے ساتھ ہی نام نہاد منتخبہ نمائندوں کو مطلع کرنا شروع کر دیا گیا تھا لیکن ان کی شکایات کو نظر انداز کر دیا گیا اور صبح تک ان کے گھروں میں موجود ساز و سامان تباہ و بربادی کا شکارہوگیا۔ کئی گھروں میں صبح کے وقت ناشتہ کیلئے چولہا تک نہیں جلایا جا سکا کیونکہ گھروں میں پانی داخل ہوجانے کے سبب ان کے پاس موجود اشیائے ضروریہ تباہ ہو چکی تھیں۔ بارش رکنے کے بعد بھی گھروں سے پانی کے اخراج کیلئے 4تا5گھنٹے لگے کیونکہ نالے سے بہنے والے پانی کی سطح میں کئی گھنٹوں تک کوئی کمی واقع نہیں ہوئی تھی۔حکومت اور عوامی نمائندوں کو چاہیئے کہ وہ فوری طور پر ان علاقوں کے عوام کو اشیائے ضروریہ اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کے اقدامات کرے کیونکہ یہ ان کی لاپرواہی اور عدم کارکردگی کے سبب عوام کو نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی غربت کے سبب وہ اس نقصان کو برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہیں۔