حیدرآباد کے نئے شہر میں اردومیڈیم جونیر کالج کا قیام ناگریز

اردو میڈیم طلبہ کا دسویںجماعت کے بعد ترک تعلیم کے رحجان میں اضافہ

حیدرآباد /5اپریل (سیاست نیوز)حیدرآباد کے نئے شہر اورمضافاتی علاقوںمیںکئی سرکاری اردومیڈیم پرائمری اور ہائی اسکولس چلائے جاتے ہیں۔تاہم نئے شہر کے کسی بھی علاقے میں اب تک اردومیڈیم جونیر کالج کا قیام عمل میں نہیں آیاہے۔یہی وجہ ہے کہ سرکاری اردو میڈیم میں دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی ایک بڑی تعداد ترک تعلیم کو ترجیح دے رہی ہے۔محکمہ تعلیمات کے حکام کے مطابق خیریت آباد منڈل1 میںاردو میڈیم کے 2 پرائمری اور 2 ہائی اسکولس ہیں۔ اس طرح خیریت آباد منڈل 2میں اردومیڈیم کے 10پرائمری اور 3اسکولس ہیں۔جبکہ امیرپیٹ منڈل میں 3پرائمیری اور 2اردو میڈیم ہائی اسکول ہیں۔دوسری جانب ضلع رنگاریڈی کے تحت آنے والے بالا نگر منڈل میں 5پرائمیری اور 2ہائی اسکولس ہیں۔ہرسال ہزارروں کی اردو میڈیم طلبہ ان تمام اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔تاہم دسویں جماعت میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد نئے شہر کے علاقے بالا نگر،موسیٰ پیٹ ،بورا بنڈہ،ایراگڈہ ،صنعت نگر، ایس آرنگر،امیرپیٹ،یوسف گوڑہ،رحمت نگر،ایلاریڈی گوڑہ ،پنجہ گٹہ، بنجارہ ہلز،جوبلی ہلز،کے علاوہ دیگرعلاقوں کے اردومیڈیم طلباوطالبات انگریزی میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دے رہے ہیںجبکہ جونیر اور ڈگری کالج قریب نہ ہونے کی وجہ سے اردو میڈیم سے دسویں جماعت کامیاب طلبہ کو مجبورًا ترک تعلیم کرناپڑرہاہے۔

یہی وجہ سے کہ اردو میڈیم سے ایس ایس سی کامیاب طالبات کی ایک بڑی تعدادمیں ترک تعلیم کے رحجان میں اضافہ دیکھاجارہاہے۔حیدرآباد کے نئے شہر میں جونیر و ڈگری کالج کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔اردو داں عوام کا کہناہے کہ امیرپیٹ یا ایس آر نگر جیسے علاقوں میں اردو میڈیم جونیر کالج قائم کرنے سے اردو میڈیم طلبہ کو فائدہ ہوگا۔مقامی طلباء تنظیموں کے قائدین کا کہناہے کہ نئے شہر کے انگریزی اور تلگومیڈیم کے لئے نجی اور سرکاری کالجس ہیںتاہم نئے شہر کے کسی بھی علاقے میں اب تک اردو میڈیم کے سرکاری اور کالج کا قیام عمل میں نہیں آیا۔مقامی لوگوں کا کہناہے کہ نئے شہر کے اسمبلی حلقے خیریت آباد،صنعت نگر،جوبلی ہلز سے اب تک تلگودیشم اور کانگریس کے ارکان اسمبلی نمائندگی کرتے آئیں ہیں۔لیکن منتخبہ عوامی نمائندوں نے اردو میڈیم جونیر کالج کے قیام کی ضرورت کو محسوس نہیں کیاہے۔ایس آر نگر سے تعلق رکھنے والے ایک شہری شیخ ایوب کا کہناہے کہ حیدرآباد اور رنگاریڈی اضلاع میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیاگیاہے۔تاہم حکام نے پرانے شہرکے علاقوں تک ہی اردوزبان کو محددوکرچکے ہیں۔ایک حمیرہ نامی خاتون نے بتایاکہ نئے شہر کے اردوداں ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے سیاست داں اردو پمفلٹ کاسہارا لیتے ہیں۔تاہم اقتدار میں آنے کے بعد اردو داں عوام اور اردوزبان کے تحفظ کے لئے اقدامات نہیں کرتے ہیں۔مقامی لوگ ضلع کلکٹرحیدرآباد ورنگارریڈی سے نئے شہر میں بھی ایک سرکاری اردو میڈیم جونیر کالج کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں۔علاقے صنعت نگر کے ایک شخص عباس شریف(اجو) نے انتخابی تشہیری مہم کے لئے آنے والے امیدواروں سے بھی اردو میڈیم جونیر کا لج کے قیام کا مطالبہ کرنے کی عوام سے اپیل کی ہے۔نئے شہر کے اردو داں عوام راضاکارانہ تنظیموں سے بھی نئے شہر میں جونیر کالج کے قیام کی تجویزپرغور کرنے کی اپیل کررہے ہیں۔