حیدرآباد کے درجنوں تالاب کا پانی ناکارہ ، صحت کے لیے مضر

حیدرآباد ۔ 21 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : دونوں شہروں حیدرآباد اور سکندرآباد میں حمایت ساگر ، عثمان ساگر ، حسین ساگر ، بنجارہ جھیل ، لنگر حوض جھیل ، میر عالم تالاب ، سرور نگر جھیل ، حشمت پیٹ کا تالاب اور سفیل گوڑہ کا تالاب آبی ذخیروں کے اہم نام ہیں لیکن ان میں کوئی بھی آبی ذخیرہ راست پینے کے پانی کی ضروریات کی تکمیل نہیں کر سکتا جب کہ حمایت ساگر اور عثمان ساگر کسی قدر پینے کے لیے پانی فراہم کرنے کے لیے بہتر تصور کئے جاتے ہیں اور یہی حالت شاہ میر پیٹ تالاب کی بھی ہے ۔ تلنگانہ اسٹیٹ پولیوشن کنٹرول بورڈ ( ٹی ایس پی سی بی ) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حمایت ساگر اور شاہ میر پیٹ کے علاوہ تمام آبی ذخائر کا پانی زراعت ، صنعتوں کی مشینوں کو ٹھنڈا کرنے اور ناکارہ اشیاء کو ختم کرنے کے لیے استعمال کے قابل ہے ۔ علاوہ ازیں حسین ساگر ، بنجارہ جھیل ، لنگر حوض جھیل ، میر عالم ٹینک ، حشمت پیٹ کا تالاب ، نور محمد خاں کنٹہ ، سرور نگر کا تالاب اور سفیل گوڑہ تالاب کے پانی کو ’ ای ‘ زمرے میں شامل کیا گیا جو کہ ناکارہ پانی کا زمرہ ہے ۔ حمایت ساگر اور شاہ میر پیٹ کے تالاب کے پانی کو ’ سی ‘ زمرے میں شامل کیا گیا ہے ۔ جس کو ابتدائی تطہیر کے بعد پینے کے قابل بنایا جاسکتا ہے ۔ ٹی ایس پی سی بی کے عہدیداروں کے بموجب حالات کوئی نئے نہیں بلکہ کئی برسوں سے ان آبی ذخائر کا پانی آلودہ ہے ۔ کئی آبی ذخائر کا پانی تو بیکٹریا اور دیگر جراثیم کی آماجگاہ ہے جس سے انسانی صحت کو مضر حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ حسین ساگر ، بنجارہ جھیل ، لنگر حوض کی جھیل ، میر عالم تالاب ، نور محمد کنٹہ اور سرور نگر تالاب کے پانی میں کومی فارم موجود ہے جو کہ ماحول کو آلودہ اور مضر بنانے میں اپنا کردار اد