بوتھ واری سطح پر جائزہ، اقلیتی علاقوں میں کم رائے دہی اور اکثریتی علاقوں میں کثیر رائے دہی سے پریشان کن حالات
حیدرآباد۔9ڈسمبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں انتخابات کی تکمیل کے بعد عوام میں تجسس اور امیدواروں میں بوتھ کی سطح پر رائے دہی کا جائز ہ لینے میں مصروف ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآبادکے حلقہ جات اسمبلی میں رائے دہی کے اختتام کے دو دن بعد بھی امیدواروں کے عوام کے درمیان نہ ہونے اور سیاسی جماعتوں کے سرکردہ قائدین کی خاموشی سے عوامی تجسس میں مزید اضافہ ہونے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد کے رائے دہندوں کے فیصلہ سے تمام سیاسی قائدین خوفزدہ ہیں اور انہیں اس بات کا اندازہ لگانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ رائے دہندوں نے کس امیدوار کے حق میں ووٹ کا استعمال کیا ہے ۔ پرانے شہر میں اقلیتی غالب آبادیوںمیں بوگس ووٹ کے استعمال کے باوجود رائے دہی کے فیصد میں کمی اور اکثریتی غالب علاقوں میں ہونے والی رائے دہی میں اضافہ سے امیدواروں کی تشویش میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ اگر اکثریتی علاقوں میں ہونے والی رائے دہی کا فیصد متحدہ طور پر کسی ایک امیدوار کے حق میں رائے دہی ہوتی ہے تو یہ صورتحال پریشان کن ثابت ہوگی۔ بتایاجاتا ہے کہ پرانے شہر کے حلقہ جات اسمبلی میں کم رائے دہی کے سبب امیدواروں کی نیند حرام ہے اور وہ یہ دعوی کرنے سے قاصر ہیں کہ وہ کامیاب ہو چکے ہیں ۔ بعض امیدوار مطمئن ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انہیں ان حالات سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ جو رائے دہی ہوئی ہے ان کے حق میں ہے اوروہ اپنی کامیابی کے سلسلہ میں دعوی نہیں کر رہے ہیں بلکہ انہیں اطمینان ہے۔پرانے شہر کے حلقوں میں رائے دہی میں کمی کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ شہر حیدرآباد کے رائے دہندوں پر جامعہ نظامیہ کے فتوی کا گہرا اثر پڑا ہے اس کے علاوہ مراکز رائے دہی پر ویڈیو گرافی کے علاوہ پولیس کی جانب سے کئے جانے والے سخت انتظامات کے سبب بھی رائے دہی میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ بعض گوشوں کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد کے رائے دہندوں نے سیاسی جماعتوں سے اپنی بے اعتنائی اور ناراضگی کے اظہار کیلئے بھی رائے دہی میں حصہ نہیں لیا۔