سابق صدر کا ڈی آر ڈی ایل میں 10 سال قیام، کئی اداروں سے وابستگی
٭ کنچن باغ سے چنچل گوڑہ جیل تک چہل قدمی
٭ غریب مریضوں کی مدد کیلئے نمس و کیر سے تعاون
٭ جی وی کے ای ایم آر آئی کے مہمان صدرنشین
٭ مصروفیات کے باوجود مطالعہ و باغبانی سے دلچسپی
رتنا چوٹرانی
حیدرآباد 28 جولائی ۔ ہندوستانی میزائیل مین اور سابق صدرجمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کا حیدرآباد سے خصوصی تعلق رہا ہے۔ ان دونوں کی ایک دوسرے سے اٹوٹ یادیں وابستہ ہیں۔ یہی وہ حیدرآباد ہے جس کے علاقہ کنچن باغ میں واقع ادارہ برائے دفاعی تحقیق ترقی (ڈی آر ڈی او) سے ڈاکٹر عبدالکلام 1983 ء کے اوائل میں وابستہ ہوئے تھے جہاں 10 سال تک بحیثیت ڈائرکٹر گرانقدر خدمات انجام دیئے اور اس کے چیف ایکزیکٹیو کی حیثیت سے انٹیگریٹیڈ گائیڈیڈ میزائیل ڈیولپمنٹ پروگرام کی رہنمائی کی تھی۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی سرکردگی اور قیادت میں ہی حیدرآباد میں واقع دفاعی ادارہ ڈی آر ڈی ایل نے زمین سے زمین پر وار کرنے والے پرتھیوی میزائیل کے علاوہ مختصر فاصلاتی زمین سے فضاء میں وار کرنے والے ترشول میزائیل، زمین سے فضاء میں وار کرنے والے اوسط فاصلاتی میزائیل آکاش اور توپ شکن ناگ میزائیل تیار کیا تھا اور سب سے بڑا کارنامہ اگنی ہے۔ طویل فاصلوں تک وار کرنے والے ہندوستانی ساختہ اگنی میزائیل نیوکلیر حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے حیدرآباد کے نواح میں 2100 ایکر اراضی پر دفاعی تحقیقی امارت کا قیام عمل میں لایا جہاں ملک بھر کے انتہائی قابل اور باصلاحیت ترین سائنسدانوں کو میزائیل ٹیکنالوجی کے فروغ میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اور علوم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔ عبدالکلام نہ صرف ایک سائنسداں تھے بلکہ کئی نوجوان سائنسدانوں کو متعارف کروایا ہے جن میں خاتون سائنسداں ٹیسی تھامس بھی شامل ہیں ۔ ( باقی سلسلہ صفحہ 7 پر )