حیدرآباد برادرس، سیاسی راستے الگ الگ

حیدرآباد۔5 جولائی (سیاست نیوز) حیدرآباد میں سیاسی طور پر اپنا اثر و رسوخ رکھنے والے حیدرآباد برادرس ان دنوں اختلافات کے سبب ایک دوسرے سے جدا ہوچکے ہیں۔ کانگریس دور حکومت میں حیدرآباد پر اپنا کنٹرول رکھنے والے ڈی ناگیندر اور ایم مکیش سیاسی تبدیلیوں کے دوران علیحدہ علیحدہ پارٹیوں سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ تلنگانہ تشکیل کے بعد حیدرآباد برادرس کو اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد سے وہ سیاسی طور پر زیادہ سرگرم نہیں رہے۔ ٹی آر ایس کو گریٹر حیدرآباد کے حدود میں مستحکم کرنے کے لیے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے حیدرآباد برادرس کو پارٹی میں شامل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پارٹی قائدین سے مشاورت کے بعد ڈی ناگیندر کی شمولیت کو منظوری دے دی گئی جبکہ ایم مکیش کی شمولیت تعطل کا شکار ہوگئی۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے پارٹی قائدین نے انہیں شامل کرنے کی مخالفت کی ہے۔ اس طرح ایم مکیش کو مجبوراً کانگریس پارٹی میں برقرار رہنا پڑا۔ اطلاعات کے مطابق ڈی ناگیندر ٹی آر ایس میں شمولیت کے بعد اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح اپنے دوست کو ٹی آر ایس میں شامل کیا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ مکیش کے مخالفین کو سمجھا مناکر انہیں پارٹی کے لیے فائدہ مند ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں اگر انتخابات سے عین قبل کے سی آر مکیش کی شمولیت کو منظوری دیتے ہیں تو مکیش کانگریس کو خیرباد کہہ کر اپنے دوست کے ساتھ ٹی آر ایس میں شامل ہوجائیں گے اور وہاں حیدرآبادی برادرس اپنی مشترکہ طاقت کے ذریعہ حیدرآبادی سیاست پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ گزشتہ دنوں مکیش کی سالگرہ کے موقع پر گریٹر حیدرآباد ٹی آر ایس کے صدر ایم ہنمنت رائو نے ا چانک پہنچ کر ہلچل پیدا کردی تھی۔ یہ قیاس آرائیاں گشت کرنے لگی تھیں کہ مکیش دوبارہ ٹی آر ایس میں شامل ہوسکتے ہیں لیکن مکیش نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان اطلاعات کی تردید کردی۔ موجودہ صورتحال میں حیدرآباد برادرس تو برقرار ہیں لیکن دونوں کے راستے جداگانہ ہوچکے ہیں۔