حیدرآباد یونیورسٹی کے 27طلبہ و اساتذہ کو ضمانت

تعلیم کا آغاز لیکن وائس چانسلر کی واپسی پر طلبہ کا احتجاج جاری
حیدرآباد۔ 28 مارچ (سیاست نیوز) حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی سے گرفتار شدہ تمام طلبہ و اساتذہ کو آج مقامی عدالت نے فی کس 5,000/- روپئے کی ضمانت اور ہر ہفتہ پولیس اسٹیشن حاضری کی پابندی عائد کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا۔ مقامی عدالت میں داخل کردہ 25 طلبہ اور 2 اساتذہ کی درخواست ضمانت پر آج سماعت کے دوران حکومت اور پولیس کی جانب سے درخواست ضمانت کی مخالفت نہ کرنے کا اعلان کیا گیا جس پر عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے طلبہ کی رہائی کے احکام جاری کردیئے۔ 22 مارچ کو حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) میں ہوئی ہنگامہ آرائی کے دوران  حراست میں لئے گئے نوجوانوں کو چرلہ پلی جیل روانہ کردیا گیا تھا اور گزشتہ دنوں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ سرکاری طور پر درخواست ضمانت کی مخالفت نہیں کی جائے گی۔ وائس چانسلر ایچ سی یو پروفیسر اَپا راؤ کی طویل رخصت سے واپسی کے بعد سے جاری احتجاج کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ طلبہ نے آج حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے احاطہ میں پرامن مارچ منظم کرتے ہوئے کلاسیس کا بائیکاٹ کیا اور ساتھی طلبہ کو احتجاج میں شامل ہونے کی تلقین کرتے رہے۔ طلبہ کے احتجاج میں شریک جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائدین نے مطالبہ کیا کہ 22 مارچ کی ہنگامہ آرائی میں گرفتار کردہ نوجوانوں پر کئے گئے مقدمات سے غیرمشروط دستبرداری اور روہت ویمولہ ایکٹ کی تدوین تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔