لڑکوں کے لیے دھوتی کرتا اور لڑکیوں کے لیے ساڑیاں پہننا لازمی شرط
حیدرآباد ۔ 23 ستمبر ۔ ( سیاست نیوز) یونیورسٹی آف حیدرآباد کے 17 ویں کانوکیشن میں ڈریس کوڈ کی پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد نے تمام طلبہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ 17 ویں کانوکیشن میں شرکت کیلئے دھوتی کرتا پہن کر آئیں اور طالبات کیلئے یہ لازمی ہوگا کہ وہ ساڑی پہنیں ۔ علاوہ ازیں جو طلبہ یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کررہے ہیں اُنھیں ہینڈلوم کا کرتا پائجامہ یا دھوتی کرتا پہننا لازمی ہوگا جبکہ طالبات کیلئے شلوار قمیص یا پھر ساڑی پہننی ہوگی ۔ تمام طلبہ کیلئے یونیورسٹی کی جانب سے دی گئی اس ہدایت پر عمل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی یونیورسٹی نے یکم اکٹوبر کو شلپا کلا ویدیکا میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں صرف کاٹن کے کپڑے پہننے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ جوائنٹ رجسٹرار اکیڈیمک و اگزامس کے ایک ای میل کے مطابق یونیورسٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ طلبہ کو ’’انگوستر‘‘ یعنی عام زبان میں جسے کھنڈوا کہا جاتا ہے وہ بھی فراہم کیا جائے گا جس پر یونیورسٹی آف حیدرآباد کے لوگوکے علاوہ17و یں کانوکیشن کا خصوصی لوگو موجود رہے گا ۔ اس کے لئے طلبہ کو 200/- روپئے ادا کرنے ہوں گے ۔ ان احکامات سے طلبہ حیرت زدہ ہے ، چونکہ اس طرح کی پابندی کبھی عائد نہیں کی گئی تھی اور طلبہ کو خاص طورپر یونیورسٹی میں کسی ڈریس کوڈ کا پابند نہیں بنایا گیا تھا ۔ طلبہ نے اس بات کا انتباہ دیا ہے کہ اگر یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ احکام سے دستبرداری اختیار نہیں کی جاتی ہے تو طلبہ کی جانب سے کانوکیشن تقریب کا بائیکاٹ کیا جائے گا ۔ ڈاکٹر وی کرشنا کنٹرولر امتحانات کے بموجب مذکورہ ہدایات یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ہیں اور ان ہدایات کا مقصد صرف دستی اشیاء کے فروغ کو یقینی بنانا ہے۔ سابق میں بھی اس طرح کے پروگرامس کے ذریعہ ہینڈلوم کے فروغ کے اقدامات کئے جاچکے ہیں۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد میں اب تک ہوئے کانوکیشن کے دوران روایتی ڈگری حوالگی کے وقت جو لباس پہنائے جاتے ہیں اُنھیں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اچانک لائی گئی اس تبدیلی سے طلبہ میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے ۔