حیدرآباد 7 جنوری ( پی ٹی آئی ) یونیورسٹی آف حیدرآباد کے کچھ طلبا نے آج کیمپس میں ایک عارضی ڈھانچہ کو ہٹانے کے خلاف احتجاج کیا ۔ یہ ڈھانچہ یونیورسٹی کے سابق ریسرچ اسکالر روہت ویمولہ کی برسی کے سلسلہ میں نصب کیا گیا تھا ۔ روہت ویمولہ نے 17 جنوری 2016 کو یونیورسٹی آف حیدرآباد کے کیمپس میں خود کشی کرلی تھی ۔ مختلف طلبا تنظیموں کی نمائندگی کرنے والی تنطیم جسٹس فار روہت کے بیانر تلے طلبا کے گروپ نے آج انتظامی عمارت کے روبرو احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ یہ ڈھانچہ ہٹائے جانے کی وضاحت کرے اور اس کو دوبارہ نصب کردے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈھانچہ اور دوسرے عظیم قائدین کی تصاویر واپس چانسلر اپا راو کی قیادت والے انتظامیہ نے ہٹایا ہے ۔ طلبا نے اس عارضی ڈھانچہ ’ ویلی واڈا ‘ سے انتظامی بلڈنگ تک مارچ کیا اور مطالبہ کیا کہ جو تصاویر ہٹائی گئی ہیں انہیں دوبارہ نصب کیا جائے ۔ اس ڈھانچہ کو ہٹائے جانے کی مدافعت کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ یہ بیانر یا فلیکسی گذشتہ تین سال سے موسم کی مار سہہ رہا تھا اور خود ہی منہدم ہوگیا تھا ۔ کچھ طلبا نے نئے فلیکسی مواد کے ساتھ ہفتہ کو اسے دوبارہ نصب کرنے کی کوشش کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جو نیا مواد یونیورسٹی میں مختلف مقامات پر لگایا گیا ہے اسے یونیورسٹی سکیوریٹی کی جانب سے ہٹایا گیا ہے اور اس مسئلہ کو یونیورسٹی کی ایس سی / ایس ٹی طلبا کے تئیں یونیورسٹی کی پالیسی سے مربوط کرنا ناانصافی ہوگا ۔ کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی ان الزامات اور قیاسوں کو مسترد کرتی ہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے ایس سی / ایس ٹی طلبا کے خلاف منظم اور منصوبہ بند انداز میں کسی طرح کا امیتاز برتا جا رہا ہے ۔ جسٹس فار روہت تنظیم کے ارکان نے کہا ہے کہ اس عارضی ڈھانچہ کو نصب کئے جانے اور اپا راو کو وائس چانسلر کے عہدہ سے ہٹانے و گرفتار کرنے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔