حیدرآباد کے موقف پر تلنگانہ اور سیما آندھرا ارکان میں اختلاف

حیدرآباد /10 جنوری ( پی ٹی آئی ) چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی ، اپوزیشن لیڈر این چندرا بابو نائیڈو اور پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بوتسہ ستیہ نارائنا کے سوا تقریباً تمام ارکان نے آج ریاستی اسمبلی میں آندھراپردیش تنظیم جدید بل 2013 کے مسودہ کے ہر فقرے پر ترامیم تجویز کئے جس کے ساتھ ہی ایسی ترمیمات کی تعداد سائکڑوں تک پہونچ گئی ۔ سیما آندھرا کے قائدین نے ریاست کو متحدہ رکھنے کی ایک کوشش کے طور پر مسودہ بل کے فقرہ 1 کو حذف کرنے کی تجویز پیش کی جو آندھراپردیش تنظیم جدید قانون وضع کرنے سے متعلق ہے ۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے ترمیمات کو محض نظریات یا رائے قرار دیا جبکہ سیما آندھرا کے ارکان نے واضح طور پر ترمیمات سے تعبیر کیا ۔ریاستی اسمبلی جو صدر جمہوریہ کی طرف سے روانہ کردہ اس بل کی مسودہ پر بحث کر رہی ہے سنکرانتی تعطیلات کے پیش نظر آج سے 17 جنوری تک ملتوی کردی گئی ۔

تلنگانہ کے ارکان اسمبلی نے اس مسودہ بل کے فقرہ 8 کی شدید مخالفت کی جس میں آئندہ دو ریاستوں کیلئے ’مشترکہ گورنر ‘ کو فیصلہ کن اختیارات دئے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں فقرہ 5 ( 1) کی بھی مخالفت بھی کی گئی تھی جس میں حیدرآباد کو 10 سال کیلئے مشترکہ دارالحکومت بنانے کا منصوبہ بیان کیا گیا ہے ۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے ارکان نے تجویز پیش کی کہ حیدرآباد کو 10 سال تک عارضی مشترکہ دارالحکومت بنایا جائے یا پھر سیما آندھرا میں نئے دارالحکومت کے قیام کے فوری بعد حیدرآباد کو صرف تلنگانہ کے دارالحکومت کی حیثیت سے برقرار رکھا جائے ۔ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی ( ٹی آر ایس ) نے حیدرآباد کو صرف تین سالہ مدت کیلئے مشترکہ دارالحکومت بنانے کی خواہش ظاہر کی ۔ مجلس نے حیدرآباد کو مشترکہ دارالحکومت بنانے کی یکلخت مخالفت کی ۔