شہر میں بہتر تعلیم کا اعتراف ، معیشت میں استحکام ممکن ، امن و ضبط کے لیے کوئی خطرہ نہیں
حیدرآباد۔5اپریل (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی تعداد میں بتدریج اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ حیدرآباد کی جامعات میں داخلہ حاصل کرتے ہوئے تعلیم حاصل کرنے لگے ہیں۔ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی‘ عثمانیہ یونیورسٹی کے علاوہ دیگر جامعات میں افریقی ممالک کے علاوہ خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ بھی داخلہ حاصل کرنے لگے ہیں جو کہ شہر حیدرآباد کی معیشت میں استحکام کا سبب بن سکتا ہے۔ دونوں شہروں کے مختلف علاقوں میں بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی بڑھتی تعداد کی بنیادی وجہ حیدرآباد میں انہیں بہتر تعلیمی و رہائشی سہولیات بتائی جا رہی ہیں اور نوجوانوں کو شہر کا طرز زندگی بھی پسند آنے لگاہے۔ عراق‘ ایران‘ افغانستان‘ ترکی‘ بحرین‘ سعودی عرب‘ دبئی‘ ابوظہبی ‘ مسقط ‘ عمان اور شارجہ و غیرہ سے حصول تعلیم کیلئے حیدرآباد کا رخ کرنے والے طلبہ کے علاوہ افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی بھی بڑی تعداد حیدرآباد کی جامعات و کالجس میں داخلے حاصل کر رہی ہے۔ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو حیدرآبادکی جامعات کا معیار تعلیم اور طرز زندگی پسند آجائے اور انہیں بنیادی سہولتیں حاصل ہونے لگ جائیں تو ایسی صورت میں شہر کی معیشت میں استحکام پیدا ہوگا اورعالمی سطح پر شہر حیدرآبادکی علمی شہر کی حیثیت سے منفرد شناخت بنے گی۔حکومت کی جانب سے بیرونی طلبہ کو معیاری سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان پر خصوصی توجہ دی جانے لگے تو ایسی صورت میں ریاست کی ترقی میں یہ طلبہ کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آئندہ تعلیمی سال کے دوران مزید بیرونی نوجوان حیدرآباد کی جامعات میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور بہت جلد ان کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ دنیا کے مختلف ممالک سے حیدرآباد پہنچنے والے طلبہ کی اولین ترجیح حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی بنتی جا رہی ہے اور اس کے علاوہ ایفلو و عثمانیہ یونیورسٹی میں بھی کافی طلبہ داخلے حاصل کر رہے ہیں۔بیرونی طلبہ کو شہر لانے اور انہیں شہر کی جامعات سے مسلمہ کالجس میں داخلہ دلوانے کیلئے کئی ممالک بالخصوص دبئی اور افریقی ممالک میں باضابطہ کنسلٹنسیز خدمات انجام دے رہی ہیں جن کے ذریعہ طلبہ حیدرآباد کے تعلیمی اداروں میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ بیرونی طلبہ کی آمد میں ہونے والے اضافہ اور شہر میں بڑھ رہے ڈرگس کے رجحان کے متعلق تحقیقاتی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ڈرگس کی فروخت میں افریقی نوجوان ملوث ہیں لیکن تمام طلبہ کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا اسی لئے ہر کسی کو ہراساں نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ جن کے کے خلاف شواہد اکٹھا ہو رہے ہیں ان کے خلاف ہی کاروائی کی جاتی ہے۔محکمہ پولیس کی تحقیقاتی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ شہر میں موجود 98فیصد بیرونی طلبہ سے امن و ضبط کو کوئی نقصان یا خطرہ نہیں ہے اور جہاں تک 2فیصد کی بات ہے ان پر کنٹرول کا میکانزم موجود ہے۔