عارضی عملہ سرکاری زمینات کے لیے خطرہ ، لینڈ گرابرس کی نظریں
حیدرآباد۔ 22اگسٹ (سیاست نیوز ) شہر حیدرآباد میں موجود تحصیل دفاتر میں عملہ کی قلت شہر حیدرآباد کی سرکاری جائیدادوں کے تحفظ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے؟ یا ان دفاتر میں خدمات انجام دینے والا عارضی عملہ شہر کی سرکاری زمینات کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے؟ حیدرآباد ضلع انتظامیہ شہر میں اراضیات کے ناجائز قبضوں کے خلاف سخت کاروائی کا انتباہ دیتا رہتا ہے اور سرکاری جائیدادوں پر قبضوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن ان پر کاروائی کے بجائے عہدیدار معاملت پر اکتفاء کرتے ہیں اور معاملت کلچر کے باعث ایک مرتبہ پھر شہر میں جو سرکاری جائیدادیں باقی ہیں ان پر شاطر بلڈر اور لینڈ گرابرس کی نظریں مرکوز ہو چکی ہیںاور وہ محکمۂ مال کی آنکھ میں دھول جھونکنے میں مصروف ہیں۔ محکمۂ مال کو جب سرکاری یا تالاب کی اراضیات پر قبضے نظر آتے ہیں تو صرف غریب مسلم آبادیاں ہی نظر ٓآتی ہیں لیکن ان لینڈ شارکس کو نظر انداز کردیا جاتا ہے جو مرکزی مقامات پر سرکاری جائیدادوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ شیخ پیٹ ‘ بندلہ گوڑہ‘ سعید آباد‘ گولکنڈہ ‘ چارمینار ‘ بہادر پورہ کے علاوہ دیگر منڈلوں کے علاقوں میں موجود سرکاری اراضیات کے تحفظ کے لئے بہتر نظم اور اقدامات ضروری ہیں۔ تحصیل دفاتر میں عارضی خدمات کی انجام دہی کیلئے مامور کردہ ملازمین کے متعلق خود محکمہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عارضی ملازمین کو ملازمت کے کھو دینے کا خوف نہیں ہوتا اور ان کی معمولی تنخواہوں کے سبب وہ لینڈ گرابرس کی پیشکش کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح عملہ کی قلت کے سبب تحصیل کو شکایت موصول ہونے باوجود بھی کاروائی ہونے ہونے تک قبضہ پختہ ہو جاتا ہے۔ شہر کے مرکزی مقامات پر موجود سرکاری اراضیات و جائیدادوں کی حفاظت ممکن ہے لیکن نواحی علاقوں کے علاوہ تالابوں کے شکم پر کئے جانے والے قبضۂ جات سے جتنا نقصان حکومت کو ہوتا ہے اس سے کئی زیادہ نقصان شہریوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے اور شہری ان جائیدادوں کو خریدنے کے باوجود پریشان ہوتے ہیں۔جبکہ قبضہ کرتے ہوئے فروخت میں ملوث افراد تک محکمۂ مال یا ضلع انتظامیہ کے ہاتھ نہیں پہنچتے اور ان حالات میں غریب عوام کو نشانہ بنایا جاتا ہے جس کی مثال حالیہ عرصہ میں بندلہ گوڑہ ‘ غوث نگر میں محکمۂ مال کی جانب سے کی گئی کاروائی ہے۔جس میں غریب عوام کا تو نقصان ہوا لیکن ان اراضیات کو فروخت کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی جبکہ غریب عوام تو انہیں دکھائے گئے دستاویزات کی بنیاد پر ان جائیدادوں کو خریدا تھا۔ جن لوگوں نے یہ جائیدادیں فروخت کی انہیں اور عہدیداروں کو تو صرف فائدہ حاصل ہوا۔