حیدرآباد کی 78 ویں کل ہند صنعتی نمائش کے 25 سے زائد دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ ہر روز شایقین نمائش کے ہجوم میں غیر معمولی اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ قلب شہر میں واقع 23 ایکڑ اراضی پر محیط نمائش ہر سال عوام کے ہر طبقہ کے لئے تفریح طبع ، حالات سے آگہی ، معلومات میں اضافہ اور ملک کے مختلف مقامات میں تیار ہونے والی اشیاء کو دیکھنے و خریداری کے ساتھ ، حکومت کے مختلف اسکیمات اور مختلف محکموں کے اسٹالس کے ذریعہ معلومات بہم پہنچائی جارہی ہے اس لئے اس نمائش کے آغاز سے لے کر اختتام تک ہر روز اوسطاً 50 تا 60 ہزار مرد و خواتین اور بچے ، ضعیف افراد نمائش دیکھتے ہیں ۔ نمائش میں پیدل چل کر دیکھنے والوں کی تعداد زیادہ ٹرین کے ذریعہ دیکھنے والوں کی تعداد سے زیادہ ہے ۔ اس سال نمائش میں 2500 سے زائداسٹالس لگائی گئی ہیں جس میں مزید 60 تا 75 اسٹالس کا اضافہ ہوا ہے ۔ کشمیر سے لے کر کنیا کماری اور راجستھان سے لے کر مغربی بنگال تک کے صنعت کار ، تجار ، کاروباری اپنی آب و تاب کے ساتھ کاروبار کو نمائش کے اختتام تک جاری رکھتے ہیں ۔ نمائش میں خاص بات یہ دیکھی گئی کہ یہاں روزانہ لوگوں کا ہجوم اتنا زیادہ ہے کہ اکثر دنوں میں عوام کی کثیر تعداد کو دیکھ کر وہ مثل کی یاد ہوتی ہے کہ ’’تل دھرنے کی جگہ نہیں ہے ‘‘ اس سروں کے سمندر میں لوگوں کو خریداری کرتے ہوئے دکانات پر کم ہی دیکھا گیا جس سے بیوپاری بھی پریشان و نالاں ہے اس لئے کہ مرکزی حکومت نے ایک طرف نوٹ بندی اور دوسری طرف جی ایس ٹی کے ذریعہ عوام کی معیشت پر ضرب کاری لگائی ہے جس سے لوگ ابھی تک سنبھل نہ پائے ۔ نمائش میں کشمیری ہینڈی کرافٹس سوٹس کے اعلیٰ ڈیزائن ، کشمیری اوڑھنیاں ، ساڑیوں کی فروختگی زوروں پر ہے ۔ کشمیری اسٹال کے مالک جناب سعید نوشاد نے بتایا کہ وہ گزشتہ 10 برسوں سے زائد عرصہ سے نمائش میں اسٹال لگواتے ہیں خاص طور پر کشمیری شالوں ، سوٹس اور کوٹ کا اسٹاک ان کے ہاں ہے ۔ جس کی نمائش میں زبردست مانگ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کشمیری جیولری کو نہایت شوق سے خریدتے ہیں اور ان کے ہاں پاکستانی شفان ، جارجٹ ، سلک اور کئی ایک ڈریس کا اسٹاک ہے ۔ جناب غلام جیلانی نے بتایا کہ حیدرآباد کی عوام بالخصوص خواتین کی کشمیر میں تیار کردہ ملبوسات ، شالوں ، سوٹس کو بے حد پسند کرتی ہیں اس لئے ان دکانات پر خواتین و لڑکیاں اپنے من پسند کے سوٹس کے انتخاب میں مصروف دکھائی دیں ۔ کراچی کے اسٹال پر موجود ایک سیلس مین جناب ذیان نے بتایا کہ ہر سال کراچی سے حیدرآباد کی اس نمائش کے لئے بڑے پیمانے پر مال منگوایا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ وہ پنجاب ، ہریانہ ، دہلی ، بنگلور ، گجرات ، کانچی ورم ، دھاورم کی ساڑیوں کا کاروبار بھی یہاں زور و شور سے جاری ہے ۔ اس بار دیکھا گیا کہ دکاندار خریدی پر جی ایس ٹی لاگو کرتے ہوئے مال کو فروخت کررہے ہیں لیکن خریداری کرنے والوں میں اس کا کوئی نمایاں اثر اور کمی نظر نہیں آئی ۔ عام طور پر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ نمائش کو ہفتہ ،اتوار یا پھر کسی تعطیل کی شام شایقین نمائش ، نمائش کا رخ کرتے ہیں اس لئے باقی دنوں میں نمائش میں بڑی تعداد دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ اسلئے ان دنوں مالکین کو گاہکوں کا انتظار رہ رہا ہے ۔ نمائش سوسائیٹی مفت پارکنگ کے ذریعہ ایک خوشگوار روایت گزشتہ تین سالوں سے قائم کررکھی ہے ۔ جس سے نمائش میں آنے والے فیملیز کو آسانی پیدا ہورہی ہے ۔ ورنہ پارکنگ پر ہر سال من مانی فیس وصول کی جاتی تھی مگر اب جو پارکنگ پر رقم حاصل کریں گے ان پر فوجداری مقدمات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجہ میں پارکنگ فیس کا عملی خاتمہ کرنے میں مدد ملی ہے ۔ تاہم نمائش داخلہ ٹکٹ کا اضافہ عوام کیلئے غیر معمولی بوجھ قرار دیا جارہا ہے اس سال نمائش میں داخلہ ٹکٹ 30 روپئے ہے جو کم متوسط اور غریب کے لئے ناقابل برداشت ہے ۔ نمائش سوسائیٹی نے اس سال اختتام تک پہلی مرتبہ باب الداخلوں کے قریب چار ہیلپ ڈیسک کاؤنٹر قائم کئے ہیں جہاں لڑکیاں یہاں سے نمائش میں اسٹالس کی معلومات اور نشاندہی انگریزی ، تلگو اور اردو زبانوں میں کررہی ہیں ۔ جناب غلام احمد نورانی جوائنٹ کنوینر سیل نمائش سوسائیٹی نے بتایا کہ اس لئے مرد و خواتین جو ضعیف ہیں اور چلنے و پھرنے سے مجبور ہیں اس کاؤنٹرکے ذریعہ وہیل چیر حاصل کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ روزانہ 6 بجے شام مختلف انڈور گیمس کے مقابلہ بھی رکھے جارہے ہیں ۔ ان مقابلوں میں جیتنے والوں کے لئے سوسائیٹی کی جانب سے انعامات مختص ہیں ۔ تول مول کے مقابلوں میں خواتین کو ترکاریوں کے پیاکٹس میں موجود وزن اور شرح بتاتی ہے ۔ اس طرح ساریز ، نت نئے کھیل کے ذریعہ ان کی ذہنی صلاحیتوں کی جانچ اور اس پر انعامات دیئے جارہے ہیں ۔ نمائش میں داخل ہونے کے بعد کسی بھی خریداری ، ہوٹلس ، آئسکریم ، پاپ کان ، حیدرآبادی نت نئے لذیذ پکوان ،مرچیاں ، دہی بڑے ، ہریس اور پستہ ہاؤز کی جانب سے حلیم ، مسقطی آئسکریم و دیگر کھانے پینے کے اسٹالس موجود ہیں ۔ مسقطی آئسکریم کے ذریعہ گزشتہ 10 سالوں سے نمائش میں کلفی ، بادام ، ملک ، کی فروختگی کی جارہی ہے ۔ اسطرح مسقطی آئسکریم کے 17 اسٹالس یہاں موجود ہیں ۔ یہیں پر ننھے ننھے بچوں کیلئے جھولے کے نت نئے اقسام دیکھنے کو ملے جہاں والدین اپنے بچوں کیساتھ لطف لیتے ہوئے مصروف دیکھے گئے ۔ ان جھولوں کی شرح فی کس 80 روپئے ، 60 روپئے رکھی گئی ہے ۔ ان جھولوں میں ’’کپ ساسر‘‘ "Tragon” ، "Getwell” اور Cawel ، ہیلی کاپٹر ، بڑی نمایاں اہمیت کے حامل ہیں جہاں ہجوم دیکھا گیا ۔ جیسا کہ یہ بات مشہور ہے کہ نمائش کے دیکھنے میں بہت ساری چیزوں کے ساتھ موت کا کنواں ، شایقین نمائش کے دل کو لبھانے کا ذریعہ ہے جس کا ٹکٹ بھی 80 روپئے رکھا گیا ۔ اس کنویں میں نوجوان بڑی تیز رفتاری کے ساتھ گاڑیوں کے چلانے کا دم بخود مظاہرہ کرتے ہیں ۔ صنعتی نمائش میں شایقین کیلئے ہر سال کی طرح اس سال بھی سیر و تفریح پروگرامس کا انعقاد پنڈال اور ویمنس کالج کے آڈیٹوریم نزد گوشہ محل گیٹ رکھا جارہا ہے ۔ جہاں پر طنز و مزاح سے بھرپور فیملی انٹرٹیمنٹ کے پروگرام پیش کرتے جارہے ہیں ۔ حیدرآبادی فنکاروں میں منور علی مختصر ، شہاب الدین ، شبیر خاں ، سورج کرن ، مادھوری ، شبنم اور ان کے ہمنواؤں کی ٹیم موجود ہے ۔ لطیفہ گوئی کی محفل اور غزلیات کے پروگرام بھی آئندہ منعقد ہوں گے ۔ جس میں حامد کمال، سبحانی کے ساتھ دیگر فنکار حصہ لیں گے ۔ /4 فبروری کو کے بی جانی کا حیدرآبادی کامیڈی شو بھی پیش کیا جائے گا ۔ نمائش میں اردو اکیڈیمی تلنگانہ کا اسٹال متصل سوسائیٹی کے دفتر کے ہاں ہے جس کا افتتاح نمائش کے آغاز کے بعد نائب وزیراعلیٰ تلنگانہ جناب محمد محمود علی نے کیا ۔ ڈاکٹر ایس اے شکور سکریٹری و ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی کی نگرانی میں یہ اسٹال اردو اکیڈیمی کی جانب سے شائع کرائے کتب اور دیگر مصنفین کے کتب ، قرآن مجید کے تراجم (تلگو زبان) اور کیلنڈر و ڈائری اور دیگر کو دیکھنے اور فروختگی کا ذریعہ بنا ہواہے اس نمائش میں کئی اسٹالس ایسے بھی ہیں جہاں لوگ روزمرہ کی ضروریات زندگی کے نت نئے سامان کی خریداری بھی کرسکتے ہیں اس لئے نمائش سوسائیٹی نے نہایت سلیقہ کے ساتھ اسٹالس کی ترتیب کی ہے کہ ضرورت کی کوئی مخصوص خریداری کرنی ہو تو آسانی سے پہنچا جاسکتا ہے ۔ ملبوسات کے تمام اسٹالس چاہے مرد و خواتین، بچوں کے لئے لگائے گئے ہیں ۔اس طرح کراکری میں امریکن کراکری کی ایک بڑی اسٹال اجنتہ گیٹ کے قریب قائم ہے جہاں کراکری کا وافر اسٹاک موجود ہے ۔ اس نمائش میں چرلہ پلی جیل اور ورنگل سنٹر جیل میں موجود قیدیوں کے ہاتھوں دستکاری کے اشیاء کی فروختگی کے اسٹال رکھے گئے ہیں ۔ جناب رحیم الدین ہیڈکانسٹبل ورنگل سنٹرل جیل نے بتایا کہ ورنگل جیل میں 400 قیدیوں کو تربیت کھادی اینڈ ویلیج بورڈ کی جانب سے دی جاتی ہے جو صابن کی تیاری ، واشنگ پاؤڈر ، لکڑی کا سامان کی تربیت حاصل کرتے ہیں ۔ نمائش میں ریزرو بینک آف انڈیا کا اسٹال موجود ہے جس میں موجود ذمہ داروں سے مختلف اسکیمات بینک کی اور ساتھ جی ایس ٹی کے متعلق لوگ معلومات حاصل کرتے ہوئے دیکھے گئے ۔ محکمہ ٹیلی فون نے اپنا ایک اسٹال قائم کیا ہے جہاںپر فون بکنگ اور Sim کے متعلق معلومات (BSNL سم) کی دی جارہی ہے ۔ نمائش سوسائیٹی کے ذمہ داروں نے بتایا کہ نمائش میں جو اعلی افسران اپنی فیملی کے ساتھ پہنچتے ہیں سوسائیٹی کے دفتر میں ان کا خیرمقدم اور تواضح کی جاتی ہے جو تارکین وطن نمائش کو دیکھتے ہیں وہ سوسائیٹی کے دفتر پہنچ کر مشورہ دیتے ہیں ۔ نمائش سوسائیٹی کی جانب سے طبی امداد معمولی خرچ پر دی جارہی ہے ۔ خصوصیت کے ساتھ یہاں فائیر بریگیڈ کابھی نظم رکھا گیا ہے ۔ بچوں کی گمشدگی کا خصوصی کاؤنٹر ہے جو فیملی بچوں کو ساتھ لاتی ہے انہیں یہاں چھوڑا جاتا ہے اس سنٹر پر اسٹاف ان بچوںکی دیکھ بھال ، والدین کے واپس آنے تک کرتا ہے ۔اس دیڑھ ماہ کے د وران ایسے بیروزگار نوجوان جو فکر معاش میں مبتلا ہیں انہیں مختلف اسٹالس پر روزگار مل جاتا ہے ۔ نمائش سوسائیٹی اس بار یوم خواتین صرف ایک ہی بار ابتدائی دنوں میں رکھا ہے ۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یوم خواتین کو ختم کردیا جائے گا ۔ اس لئے کہ ان دنوں زیادہ تر فیملیز کے ساتھ نمائش کو آنے آمادہ ہیں ۔ نمائش کے آغاز سے ہی محکمہ پولیس کی جانب سے موثر بندوبست اور انتظامات نمائش کے اختتام تک دیکھے گئے اور یہ محکمہ نمائش والینٹرس کے ساتھ بھرپور تعاون کررہا ہے ۔ نمائش کے اختتام
تک دونوں شہروں اور مضافاتی علاقوں سے پہنچنے والوں کے لئے آرٹی سی کی سہولت ہے ۔ روزانہ 55 تا 60 بس مختلف اوقات میں شہر کے کونے کونے سے نمائش تک پہنچتی ہیں ۔ اس نمائش کے انتظامات کو موثر بنانے کیلئے نمائش سوسائیٹی نے ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور ان کمیٹیوں کے اراکین اپنی ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں ۔ سوسائیٹی نمائش کی خاص بات یہ ہے کہ دوکانداروں کو اتنی بہتر سہولت پہنچائی جارہی ہے کہ جو بھی لوگ کاروبار کرنے آئے ہیں اختتام نمائش کے بعد خوش و خرم اپنے اپنے مقامات کو واپس لوٹتے ہیں ۔ ابھی بھی نمائش کا اختتام ہونے تقریباً 20 دن باقی ہیں اور جیسے جیسے یہ دن گزرتے جارہے ہیں نمائش دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے ۔ گزشتہ سال 22 لاکھ افراد نے نمائش دیکھا اور سال 2018 ء میں اس بات کا اندیشہ ہے کہ 24 لاکھ سے زائد لوگ اس نمائش کو دیکھ سکیں گے ۔ نمائش سوسائیٹی کے صدر ریاستی وزیر فینانس ای راجندر ہیں اور ان کے ساتھ سکریٹری / جوائنٹ سکریٹری / خازن کی حیثیت سے نمائش سوسائیٹی کے 5 ارکین ہیں جو شب و روزکاموں کی نگرانی میں مصروف ہیں ۔