حیدرآباد کی شدید دھوپ اور گرمی میں الٹرا وائیلٹ شعاعوں میں غیر معمولی اضافہ

حیدرآباد ۔ 27۔ مئی (سیاست نیوز) شدید دھوپ کے وقت آسمان سے زمین پر اترنے والی الٹرا وائلٹ شعاعیں انسان کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوتی ہیں ۔ ان شعاعوں کو سائنسدانوں نے پانچ زمروں میں تقسیم کیا ہے اور پہلا زمرہ 0 تا 4 کا ہے جس میں یہ شعاعیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتی جبکہ 4 تا 5 کے درمیان ان شعاعوں سے معمولی خطرات کا آغاز ہونے لگتا ہے اور 5 تا 7 کے درمیان خطرات میں مزید اضافہ ہوتا ہے ۔ جب یہ شعاعیں 7 تا 10 کے زمرہ میں پہنچ جاتی ہیں تو ایسی صورت میں یہ خطرناک حد پر ہوتی ہیں اور جب 10 سے زیادہ UV شعاعیں اترنے لگتی ہیں تو یہ انتہائی خطرناک ثابت ہوتی ہیں اور اس کے انسانی جسم پر مہلک اثرات بھی مرتب ہونے لگتے ہیں۔ حیدرآباد میں گزشتہ چند یوم سے جاری شدید گرمی اور دھوپ کے باعث الٹرا وائلٹ شعاعیں 12 تک پہنچ چکی ہیں جو کہ انتہائی خطرناک زمرہ سے بھی زیادہ ہے۔ UV شعاعوں سے بچنا انسانوں کیلئے انتہائی ضروری ہے چونکہ اس کے مضر اثرات جلد کے ذریعہ انسان کے اعضائے رئیسہ پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کے بموجب الٹرا وائلٹ شعاعوں کی دو علحدہ قسمیں ہیں جس میں اے اور بی میں منقسم کیا گیا ہے۔ بی زمرہ کے شعاعوں میں انتہائی خطرناک اثرات موجود ہوتے ہیں جس میں لو لگنے کے واقعات پیش آتے ہیں۔ حیدرآباد میں دوپہر 12 تا 3 بجے کے درمیان الٹرا وائلٹ شعاعوں (UV) ریڈیشن کافی حد تک بڑھا ہوا ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ ایسی صورت میں گھروں سے نکلنے سے بھی گریز کیا جارہا ہے چونکہ یہ شعاعیں انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں شدید دھوپ سے ہونے والے امراض کی شکایات کے ساتھ کئی مریض دواخانوں سے رجوع ہونے لگے ہیں جن میں 6 تا 13 سال کے عمر کے بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ شدید گرمی کے باعث انسانی جسم میں موجود دفاعی قوت میں کمزوری واقع ہونے اور پانی و دیگر اشیاء کی کمی کے سبب کئی بیماریاں ہورہی ہیں جنہیں روکنے کیلئے ٹھنڈے مشروبات اور اضافی پانی کے علاوہ دھوپ سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کیا جانا ناگزیر ہیں۔