سرکاری ، اوقافی اور انڈومنٹ کی اراضیات پر تعمیرات ، سروے میں انکشاف ، ٹیکس وصولی کی منصوبہ بندی
حیدرآباد۔22 اگسٹ ( سیاست نیوز ) ریاست تلنگانہ میں کئے گئے جامع سروے کے دوران شہر حیدرآباد میں 1.5لاکھ غیر مجاز مکانات کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ سرکاری ‘ اوقافی اور انڈومینٹ کی جائیدادوں پر تعمیر کئے گئے ہیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ان 1.5لاکھ غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کرنے کے بجائے ان سے ٹیکس وصول کرتے ہوئے بلدیہ کی آمدنی میں اضافہ کے متعلق منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان تعمیرات سے وصول کئے جانے والے ٹیکس کی ادائیگی سے بلدیہ کو سالانہ 250کروڑ روپئے حاصل ہونے کی توقع ہے اورجاریہ سال اس منصوبہ پر عمل آوری کے سلسلہ میں مشاورت کا عمل جاری ہے ۔ اوقافی‘ سرکاری اور انڈومینٹ کی جائیدادوں پر قبضہ کرتے ہوئے تعمیرات مکمل کرنے والوں سے ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنانے کی منصوبہ بندی کے دوران اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ ٹیکس صرف عمارت سے وصول کیا جائے گا اور ٹیکس ادا کرنے والا ٹیکس کی ادائیگی کے بعد بھی متنازعہ اراضی پر دعوی نہیں کر سکتا۔علاوہ ازیں ان غیر مجاز عمارتوں پر 100فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب جاریہ مالی سال کے دوران اس منصوبہ کا اعلان کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو 250کروڑ روپئے حاصل ہوں گے اور آئیندہ یہ سلسلہ جاری رہنے کی صورت میں بلدیہ کی ٹیکس کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی زبردست اضافہ متوقع ہے۔ جی ایچ ایم سی نے مالی سال 2016-17کے دوران تاحال 14.5لاکھ عمارتوں سے 1024کروڑ روپئے بطور ٹیکس وصول کیا ہے اور اب مزید 250کروڑ کی وصولی کے متعلق منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جن مکانات کی تعمیر بغیر اجازت ناموں کے عمل میں لائے گئی ہے ان پر بھی 100فیصد جرمانوں کے ساتھ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ عہدیداروں کے بموجب اوقافی ‘ سرکاری اور انڈومینٹ کی جائیدادوں پر عمل میں آئی تعمیرات کے بعد تالابوں کے شکم اور نالوں پر کی گئی تعمیرات کی نشاندہی دوسرے مرحلہ میں کی جائے گی ۔ نشاندہی کا عمل مکمل کئے جانے کے بعد ان کو ادا شدنی ٹیکس وغیرہ کی تفصیلات جاری کی جائیں گی۔ غیر مجاز عمارتوں کو منہدم کرنے کے بجائے ان سے ٹیکس وصول کرنے اور ان کے مالکین پر جرمانے عائد کرنے کے سلسلہ میں ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ ‘ ضلع کلکٹر حیدرآباد و رنگاریڈی کے علاوہ متعلقہ عہدیداروں کے اجلاس بھی منعقد ہو رہے ہیں لیکن اس سلسلہ میں قطعی فیصلہ کے بعد ہی اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی۔