چندرا بابو نائیڈو اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں :سی پی آئی
حیدرآباد /19 جون ( سیاست نیوز ) سی پی آئی کے قومی قائد ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ نوٹ برائے ووٹ مسئلہ دراصل چیف منسٹر آندھراپردیش نے پیدا کیا ہے ۔ سی بی آئی نے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کو مکتوب لکھتے ہوئے کہا کہ آیا وہ تلگودیشم کے حق میں ہیں تو یہ اچھی بات نہیں ہے ۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ چندرا بابو نائیڈو مسائل پر مسائل پیدا کر رہے ہیں ۔ حیدرآباد شہر میں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ نہیں ہے لہذا یہاں گورنر راج نافذ کرنے کی تجویز کی مخالفت کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ برائے ووٹ معاملے میں پھنس جانے کے بعد چندرا بابو نائیڈو اپنی تکلیف کو سارے آندھراپردیش کے عوام کی تکلیف ظاہر کرتے ہوئے اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران حیدرآباد میں لاء اینڈر آرڈر کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا اور نہ ہی (سیٹلرس ) آندھرا والوں کو ہراساں پریشان کیا گیا اور کبھی آندھرا والوں کے اثاثہ جات کو کوئی نقصان نہیں پہونچایا گیا اور نہ ہی ان کی جائیدادیں چھین لی گئی ۔ پھر سیکشن 8 پر عمل آوری کی ضرورت کیا ہے ۔ غیر ضروری اس کو موضوع بحث بناتے ہوئے دونوں ریاستوں کے عوام کے درمیان دوریاں پیدا کی جارہی ہیں ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد سے چندرا بابو نائیڈو ابھی تک سیکشن 8 پر خاموش کیوں رہے ۔ سیکشن 8 پر عمل آوری کیلئے مرکز پر دباؤ ڈالنے کیلئے جتنا ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ۔ اتنی ہی کوشش آندھراپردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کیلئے کیوں نہیں لگارہے ہیں ۔ پسماندہ اضلاع کو ترقی دینے کیلئے بل میں صدر مقام کی تعمیر کیلئے فنڈز دینے کا جو وعدہ کیا گیا تھا اس کو حاصل کرنے میں اس طرح کی کوشش کیوں نہیں کر رہے ہیں ۔ ووٹ برائے نوٹ معاملہ پر سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے سیکشن 8 کا مسئلہ اٹھانے کا الزام عائد کیا ۔ سی پی آئی کے قائد نے کہا کہ گورنر کا دستوری عہدہ ہے تاہم تلگودیشم کے وزراء اور قائدین نے چیف منسٹر آندھراپردیش کا دفاع کرنے کیلئے اس کے احترام کو پامال کردیا ۔