اسمارٹ سٹی کا مطلب محض ٹکنالوجی نہیں ، اسمارٹ سٹیزنس اور اسمارٹ سٹیزنس سرویس بھی ضروری : کے ٹی آر
حیدرآباد /19 ستمبر ( پی ٹی آئی ) حکومت تلنگانہ ، بہتر و موثر انداز میں توانائی کی مختلف ضروریات کی تکمیل کیلئے حیدرآباد میں تعمیر کی جانے والی تمام نئی عمارتوں کے چھت پر سولار ( شمسی توانائی ) پیانلس کی تنصیب کو لازمی قرار دینے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ حیدرآباد میں 6 تا 10 اکٹوبر منعقد شدنی 11 ویں میٹروپولِس کانگریس 2014 کے آغاز سے قبل اڈمنسٹریٹیو اسٹاف کالج آف انڈیا اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن ( جی ایچ ایم سی )کی جانب سے ’ ہندوستانی شہروں کی اسمارٹ سٹیز میں تبدیلی ‘ کے زیر عنوان منعقدہ ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی و پنچایت راج کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ حیدرآباد پہلے ہی یہ فیصلہ کرچکا ہے اور جی ایچ ایم سی کو سختی کے ساتھ یہ فیصلہ نافذ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ وزیر نے اعتراف کیا کہ کئی افراد اس قانون سے باخبر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’جی ایچ ایم سی کو چاہئے کہ وہ پوری سختی کے ساتھ اس کا نفاذ کریں ‘‘۔ ورکشاپ کے موضوع پر اپنے نظریات کا اظہار کرتے ہوئے کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ اسمارٹ سٹی کا مطلب محض ٹکنالوجی کی بھرمار نہیں ہوتا بلکہ ’اسمارٹ شہری ‘ اور ’ اسمارٹ شہری خدمات ‘ بھی ہونے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمارٹ سٹی کا نظریہ معیار زندگی کو بہتر بنانے اور ٹکنالوجی کے بہتر استعمال کو یقینی بنانے پر مبنی ہونا چاہئے ۔ یہ کوئی انفرادی معاملہ نہیں ہے بلکہ سب کے ساتھ مجموعی تعلق رکھتا ہے ۔ کے ٹی راما راؤ نے اس بات پر زور دیا کہ ٹریفک منیجمنٹ ، توانائی کے بہتر استعمال اور چند دیگر بنیادی باتوں پر عوام میں ڈسیپلین پیدا کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سرسبز و شاداب ماحول ، بہتر ٹریفک انتظامات ، صحت و صفائی ، ڈرینج سسٹم اور آبرسانی چند مسائل ہے جن کیلئے حل کی ضرورت ہے ۔