حیدرآباد میں مسقطی ڈیری کا دودھ صارفین کی پہلی پسند

سروے میں انکشاف ‘گائے کا دودھ سربراہ کرنے والے ادارے قیمتیں گھٹانے پر مجبور
حیدرآباد 7 مئی (سیاست نیوز) حیدرآباد میں دودھ کی مارکٹ ان دنوں مسابقت کے سبب بحران کا شکار ہے ۔ گذشتہ چند دہوں کے دوران پہلی مرتبہ مارکٹ میں گائے کے دودھ کی سربراہی میں زبردست اضافہ کے نتیجہ میں کئی اہم ڈیریز قیمتیں کم کرنے پر مجبور ہوچکی ہے۔ عام طور پر موسم گرما میں دودھ کی سربراہی میں کمی ہوتی ہے لیکن جاریہ موسم گرما میں گائے کا دودھ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ہوا حیدرآباد کی مِلک مارکٹ میں دو نئے قومی اداروں امول اور پراگ کے داخلے نے مسابقت میں مزید اضافہ کردیا جس کے سبب گرما میں دودھ کی قیمت میں اضافہ کے بجائے کمی کا رجحان دکھائی دے رہا ہے اور کئی کمپنیوں نے اپنے دودھ کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا ۔ اس صورتحال کا مسقطی ڈیری پر کوئی اثر نہیں پڑا اور نہ ہی انہوں نے دودھ کی قیمت میں کسی طرح کی کمی کی ہے ۔اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ بیشتر ڈیریز صارفین کو گائے کا دودھ سربراہ کررہے ہیں جبکہ مسقطی ڈیری خالص بھینس کے دودھ کی سربراہی کیلئے شہرت رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسقطی ڈیری کے دودھ کی مانگ مارکٹ میں ابھی برقرار ہے اور وہ کاروبار کے اعتبار سے سرفہرست موقف میں پہنچ چکی ہے ۔ مختلف تجارتی اداروں کی جانب سے کئے گئے سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ خالص دودھ کی سربراہی نے مسقطی ڈیری کے کاروبار کو سرفہرست رکھا اور اس ڈیری کو دوسروں کی طرح قیمت میں کمی کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی ۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ موسم گرما کے باوجود تمام نامور ڈیریز کو کسانوں کی جانب سے گائے کے دودھ کی سربراہی میں زبردست اضافہ ہوا ۔ امول کمپنی نے جنوری میں ڈبل ٹونڈ ملک ’’تازہ‘‘ کو مارکٹ میں متعارف کیا جس کی قیمت 38 روپئے فی لیٹر رکھی گئی۔ مارکٹ میں وجئے ملک بھی 38 روپئے فی لیٹر پر دستیاب ہے ۔ اس مسابقت سے خود کو ہم آہنگ کرنے کیلئے مدر ڈیری نے دودھ کی قیمت کو 42 روپئے فی لیٹر سے گھٹا کر 38 روپئے فی لیٹر کردیا ۔ ہیریٹیج کمپنی نے اپنی دودھ کی قیمت میں فی لیٹر 4 روپئے کی کمی کی ۔ تروملا ملک اور جرسی ملک نے بھی فی لیٹر دودھ کی قیمت 2 روپئے کم کرتے ہوئے 40 روپئے فی لیٹر کردیا ۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد میں روزانہ 22 تا 23 لاکھ لیٹر دودھ سربراہ کیا جاتا ہے جس میں تازہ سربراہ کئے جانے والے دودھ کی مقدار 17 لاکھ لیٹر بتائی گئی ہے ۔ ہیریٹیج فوڈ لمیٹیڈ کے ڈیویژن ہیڈ جے سامبا مورتی نے بتایا کہ ملک بھر میں زیادہ تر ڈیریز مسائل کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ ایک طرف دودھ کی پیداوار میں اضافہ ہوگیا اور دوسری طرف ایکسپورٹ مارکٹ میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں حیدرآباد اور دیگر مقامات پر گائے کے دودھ کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ اسی دوران خالص دودھ کی سربراہی کے سبب مسقطی ڈیری کا کاروبار بدستور غیر متاثر اور عروج پر ہے ۔ مسقطی گروپ کے سربراہ جناب ابراہیم بن عبداللہ مسقطی کا کہنا ہے کہ مِلک انڈسٹری میں بحران کے باوجود مسقطی ڈیری کے کاروبار پر کوئی فرق نہیں پڑا اور نہ ہی قیمت میں کوئی کمی کی گئی۔ انہو ںنے کہا کہ دراصل ان کی ڈیری خالص بھینس کا دودھ سربراہ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گائے کا دودھ سربراہ کرنے والی کمپنیوں میں مسابقت اور قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے جبکہ عوام مسقطی ڈیری کے خالص بھینس کے دودھ کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصہ سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے کئی اضلاع میں مسقطی ڈیری پراڈکٹس کی مانگ ہے اور خالص بھینس کے دودھ کی سربراہی کے سبب مسقطی ڈیری کا دودھ صارفین کی اولین ترجیح ہے۔ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے کئی علاقوں میں مسقطی ڈیری کے چلنگ پلانٹس موجود ہیں جہاں کسان بھینس کا دودھ سربراہ کرتے ہیں۔مسقطی ڈیری کی چلنگ پلانٹ کی تعداد تقریبا 20 ہے ۔ جناب ابراہیم مسقطی نے کہا کہ خالص بھینس کا دودھ سربراہ کرنے کے سلسلہ میں معیار کی برقراری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا یہی وجہ ہے کہ صارفین کی پہلی پسند مسقطی ڈیری پراڈکٹس بن چکے ہیں۔ اسی دوران بتایا جاتا ہے کہ گائے کا دودھ سربراہ کرنے والی کمپنیوں کے درمیان آنے والے دنوں میں مسابقت میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ کرناٹک کوآپریٹیو ملک پروڈیوسرس فیڈریشن لمیٹیڈ بہت جلد مارکٹ میں قدم رکھیں گے ۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد میں کئی چھوٹی ڈیریز ہیں جو روزانہ 10 تا 15 ہزار لیٹر دودھ فروخت کرتی ہیں۔ مسابقت کے نتیجہ میں ان چھوٹی ڈیریز کو بقاء کیلئے جدوجہد کرنی پڑے گی۔ حیدرآباد میں تقریباً 18 تا 20 چھوٹی ڈیریز موجود ہیں۔