گورنر کو بھی کوئی ہدایت نہیں ، ٹی آر ایس ایم پی ونود کمار کا بیان
حیدرآباد ۔ 25 ۔ جون (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ ونود کمار نے کہا کہ مرکزی حکومت نے حیدرآباد میں سیکشن 8 پر عمل آوری کے سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی اس سلسلہ میںگورنر کو ہدایات جاری کی گئیں۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ونود کمار نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو اور تلگو دیشم قائدین کی جانب سے اس طرح کی بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں کہ مرکز نے حیدرآباد کے لاء اینڈ آرڈر پر کنٹرول گورنر کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے خود اس بات کی وضاحت کردی کہ اس نے اس مسئلہ پر اٹارنی جنرل سے کوئی رائے طلب نہیں کی۔ ونود کمار نے کہا کہ حیدرآباد میں سیکشن پر عمل آوری کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ امن و ضبط کی صورتحال پوری طرح قابو میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و ضبط کسی بھی ریاست میں ریاست کے تحت ہوتا ہے لیکن تلگو دیشم پارٹی مشترکہ دارالحکومت کا بہانہ بناکر حیدرآباد پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ برائے ووٹ اسکام سے بچنے کیلئے چندرا بابو نائیڈو کو سیکشن 8 کا خیال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسکام میں تلگو دیشم اور چندرا بابو نائیڈو کے ملوث ہونے کا ٹھوس ثبوت اینٹی کرپشن بیورو کے پاس موجود ہے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں تلنگانہ حکومت کی کوئی مداخلت نہیں ہے اور نہ ہی تلنگانہ حکومت نے آندھرائی قائدین کے فون ٹیاپ کئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسکام سے خود کو بچانے کیلئے چندرا بابو نائیڈو دونوں ریاستوں کے عوام کے درمیان تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ونود کمار نے کہا کہ اسکام کا کوئی سیاسی تعلق نہیں بلکہ یہ خالص کرپشن کا معاملہ ہے۔ اسے دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعے کی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون میں اس بات کی وضاحت کردی گئی ہے کہ سیکشن 8 پر گورنر کب عمل آوری کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں اس سیکشن پر عمل آوری کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ ونود کمار نے ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا کہ اٹارنی جنرل نے اس سیشکن پر عمل آوری کے سلسلہ میں گورنر کو تجاویز پیش کی ہیں۔ انہوں نے آندھراپردیش کے وزراء کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات کا الزام عائد کیا اور کہا کہ آندھرائی وزراء بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر تلنگانہ حکومت اور چیف منسٹر کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بیان بازی اور الزامات سے تحقیقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔