ایک حلقہ میں ووٹ ڈالنے کے بعد دوسرے حلقہ میں حق ووٹ استعمال کرنے کا چلن
حیدرآباد۔6نومبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں رائے دہی کے دن حلقہ جات اسمبلی کے حدود کے اعتبار سے ان کی حد بندی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ شہر حیدرآباد کے کئی رائے دہندوں کے نام ایک سے زائد حلقہ جات اسمبلی میں موجود ہیں اورانہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک حلقہ کے بعد دوسرے حلقوں میں ووٹ کے استعمال کے لئے منتقل کیا جاسکتا ہے ۔ شہر حیدرآبادمیں رائے دہی کے دن حلقہ جات اسمبلی کے حدود کا تعین کرتے ہوئے ہوئے ان کی حد بندی کے سلسلہ میں محکمہ انٹلیجنس کی جانب سے ضلع الکٹورل آفیسر اور محکمہ پولیس کے اعلی عہدیدارو ںکو فراہم کی گئی اطلاعات کے مطابق سابق میں ایسے کئی واقعات دیکھنے میں آئے ہیں کہ رائے دہندوں ایک حلقہ میں ووٹ کے استعمال کے بعد انہیں دوسرے حلقہ کو منتقل کیا جاتا ہے اور اس کے لئے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہونے کے سبب اس طرح کے رائے دہندے آزادی کے ساتھ گھوم کر اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہیں ۔ فہرست رائے دہندگان میں پائی جانے والی خامیوں میں فرضی رائے دہندوں کے علاوہ اہم خامی یہ بھی ہے کہ ایک ہی رائے دہندے کا نام شہر کے مختلف حلقہ جات اسمبلی میں موجود ہے اور بیشتر رائے دہندوں کے نام کی موجودگی کے سلسلہ میں سیاسی جماعتوں کے علاقائی کارکن واقف ہیں اوروہ انہیں رائے دہی کے دن ان علاقوں میں پہنچاتے ہوئے ان کے ووٹ ڈلوانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اسی لئے رائے دہی کے دن ایک حلقہ اسمبلی کے رائے دہندے کو دوسرے حلقہ اسمبلی میں داخلہ کی اجازت کی فراہمی کے متعلق سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے بھی شبہات کا اظہار کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ اپنے ووٹ کے رہائشی حلقہ میں استعمال کے بعد دوسرے حلقہ میں موجود اپنے ہی ووٹ کیلئے یہ رائے دہندے گشت کرتے ہیں جو کہ شفاف انتخابات اور جمہوری اصولوں کے مغائر ہے۔ سیاسی جماعتو ںکے قائدین کا کہناہے کہ محکمہ پولیس اور ضلع الکٹورل آفیسر کے علاوہ چیف الکٹورل آفیسر کو ایسے اقدامات کرنے چاہئے کہ رائے دہی کے دن عوام کو بغیر کسی تکلیف کے حق رائے دہی کے استعمال کا موقع فراہم کرے اور تلبیس شخصی کو روکنے کے لئے ممکنہ اقدامات کئے جائیں تاکہ فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کے باوجود فرضی ووٹوں کے استعمال پر کچھ حد تک تو کنٹرول حاصل کیا جاسکے ۔