سرمایہ کاری کا رجحان تیزی سے انحطاط کا شکار ، مستقبل قریب میں بہتری کے امکانات موہوم
حیدرآباد۔6نومبر(سیاست نیوز) رئیل اسٹیٹ شعبہ میں سرمایہ کاری کے رجحان میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کے منفی اثرات حیدرآباد کے رئیل اسٹیٹ شعبہ پر بھی مرتب ہوئے ہیں او ر اس شعبہ کو ایک برس کے دوران 35فیصد گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عالمی رئیل اسٹیٹ و جائیدادوں کی خرید و فروخت کے امور پر سالانہ رپورٹ جاری کرنے والے ادارہ Cushman & Wakefield کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جون 2017تک حیدرآباد کے رئیل اسٹیٹ شعبہ کو 35 فیصد کی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس شعبہ میں سرمایہ کاری کا رجحان تیزی سے انحطاط کا شکار ہوتا جا رہاہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی 2016 سے جون2017 کے دوران حیدرآباد کے رئیل اسٹیٹ شعبہ میں 30ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جو کہ مجموعی اعتبار سے 193 کروڑ ہوتی ہے ۔ سرمایہ کاری کے رجحان میں گراوٹ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ جولائی 2015سے جون 2016کے دوران جو سرمایہ کاری کی گئی تھی اس کے مطابق جائزہ لیا جائے تو اس میں 35فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ پر کافی اثر تصور کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے حیدرآباد کو عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے لئے بہترین مقام قرار دیئے جانے کی کوشش کو Cushman & Wakefieldکی رپورٹ سے کافی بڑا دھکہ لگ سکتا ہے کیونکہ بین الاقوامی ادارو ںمیں اس رپورٹ کو کافی اہمیت حاصل ہے اور رئیل اسٹیٹ میں جائیدادوں کی قدر و قیمت کے بڑھانے و گھٹانے میں اس رپورٹ کا اہم کردار ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہندستان کے دو شہر چینائی اور حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ شعبہ بدترین صورتحال کا سامنا کررہا ہے اور آئندہ چند برسوں کے دوران اس میں کوئی بہتری پیدا ہونے کے بھی کوئی آثار نہیں ہیں۔عالمی سطح پر کئے گئے 400 شہروں کے سروے میں حیدرآباد کو 302 مقام حاصل ہوا ہے ۔رئیل اسٹیٹ شعبہ میں انحطاط کے سبب شہر میں جائیدادوں کی قیمتوں میں گراوٹ اور عوام بالخصوص سرمایہ کار طبقہ اور غیر مقیم ہندستانیوں کی جائیدادوں میں سرمایہ کاری کا سلسلہ ماند پڑنے کے سبب یہ صورتحال رونما ہوئی ہے اور رئیل اسٹیٹ شعبہ کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔رئیل اسٹیٹ میں طویل مدتی سرمایہ کاری کے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر طویل مدتی سرمایہ کاری کی غرض سے جائیداد خریدی جا رہی ہے تو ایسی صورت میں یہ وقت خریداری کیلئے انتہائی موزوں ہے کیونکہ جائیدادوں میں عدم سرمایہ کاری کے سبب قیمتیں گراوٹ کا شکار ہوتی جارہی ہیں اور ضرورت مند ہی خریداری کے متعلق غور کر رہے ہیں جبکہ بغرض سرمایہ کاری جائیدادوں کی خریدی کے خواہشمند اس جانب متوجہ نہیں ہو رہے ہیں ۔ایک سال کے دوران رئیل اسٹیٹ میں ریکارڈ کی گئی 35فیصد کی گراوٹ کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ کرنسی تنسیخ کے علاوہ شعبہ پر غیر مقیم ہندستانیوں کے بدلتے حالات کا بھی اثر ہے۔خلیجی ممالک میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے سبب بھی حیدرآباد کا رئیل اسٹیٹ شعبہ شدید متاثر ہوتا جا رہا ہے کیونکہ غیر مقیم ہندستانی اپنا سرمایہ جائیداد میں لگاتے ہوئے ان جائیدادوں کے ذریعہ آمدنی کو بہتر بنایا کرتے تھے لیکنخلیج میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس کی وجہ سے یہ سرمایہ کا ری بھی کم ہو چکی ہے جس کے اثرات نمایاں نظر آنے لگے ہیں۔