خریدار ، دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر قائم ، بلڈرس کو آئندہ سال بہتری کی توقع
حیدرآباد ۔ 28 ۔ نومبر : ( رپورٹ ) : شہر حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ شعبہ میں اس سال کے اختتام تک بہتری کی توقع کی جارہی تھی لیکن اب بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اسے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے مزید وقت انتظار کرنا پڑے گا ۔ سال 2008 تا 2010 کے درمیان شہر میں اراضیات اور عمارات کی خرید و فروخت میں زبردست اضافہ کے بعد شہر میں رئیل اسٹیٹ مارکٹ کے اندر یکلخت ٹھہراؤ آگیا تھا ۔ اس کی کئی وجوہات بتائی جارہی ہیں ۔ ایک وجہ علحدہ ریاست تلنگانہ کے لیے احتجاج بھی بتائی جارہی ہے ۔ جون میں علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد بلڈرس کے اندر ایک امید پیدا ہوگئی تھی کہ شہر میں اراضیات کی قیمتوں میں اضافہ کے رجحان کا احیاء ہوگا اور اس شعبہ کو تازہ دم ہونے کے لیے کم از کم 6 ماہ درکار ہوں گے اب جب کہ تشکیل تلنگانہ کے 6 ماہ گذر چکے ہیں ۔ خریداری کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اراضیات فلیٹس اور ولاز کی خریدی کے لیے رئیل اسٹیٹ کے دفاتر کو فون کالس کی وصولی میں بھی اضافہ ہوتا دیکھ کر بلڈرس نے راحت کی سانس لی ہے ۔ تعمیراتی پراجکٹس کے لیے ابھی کچھ دن انتظار کرنا پڑے گا کیوں کہ جو خریدار اس وقت مارکٹ کی قدر کا اندازہ کررہا ہے اسے آئندہ اپنی پسند کی جائیداد خریدنے میں تاخیر نہیں کرنی ہوگی کیوں کہ قیمتوں میں اب جو اعتدال پسندی پائی جاتی ہے آگے چل کر اس میں زبردست اچھال آئے گا۔ فی الحال جائیدادوں کے خریداروں کو ابھی انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پر گامزن دیکھا جارہا ہے ۔ شہر کے ایک مشہور ڈیولپرس اسوسی ایشن کے صدر بی دسرتھ ریڈی نے بتایا کہ خریداروں کے لیے یہ موقع سنہری ہے ۔ کم قیمتوں میں جائیداد بنانے کے لیے موجودہ مارکٹ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔ صدر تلنگانہ بلڈرس فیڈریشن پربھاکر راؤ نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ 6 ماہ تا ایک سال کے دوران شہر میں رئیل اسٹیٹ کی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہوگا اور طلب و فروخت کا گراف اونچا ہوگا ۔ تاہم جو پراجکٹس پہلے ہی سے تعمیر و تکمیل کے مرحلے سے گذر کر خریداروں کے منتظر ہیں ان کی فروخت کے لیے بلڈرس نے بعض رعایتوں اور اختراعی اقدامات بھی شروع کئے ہیں اگر یہ پراجکٹس فروخت ہوں تو بلڈرس کو نئے پراجکٹس شروع کرنے کا حوصلہ ملے گا ۔ اس وقت چند بلڈرس نے ہی پراجکٹس کی منظوری کے لیے درخواستیں دی ہیں ۔ پراپرٹی کی خریداری کی رفتار میں رکاوٹ پیدا ہونے سے بلڈرس نے اس بڑی رئیل اسٹیٹ مارکٹ کو دوبارہ عروج پر لے جانے کی ہر ممکنہ کوشش شروع کری ہے ۔ البتہ خریداروں میں ان افراد کی تعداد زیادہ ہے کم بجٹ کے فلیٹس یا چھوٹے فلیٹس خریدنے کے خواہاں ہیں ۔ یہ طبقہ اپنے لیے کوئی فلیٹ خریدنے سے قبل قیمتوں میں کمی یا مارکٹ کا رجحان دیکھنے کے لیے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پر قائم ہے ۔ ایک اور بلڈر کے پریم کمار کا کہنا ہے کہ اب خریداروں کا بہتر ردعمل سامنے آرہا ہے ۔ لیکن ان میں 2008-10 کی طرح جوش و خروش نظر نہیں آتا ۔ حالیہ وقتوں میں کمرشیل جگہ کی طلب میں اضافہ کی وجہ سے شہر میں اب یہ جگہ دستیاب نہیں ہے ۔ حالانکہ بنجارہ ہلز اور مادھا پور میں کمرشیل جگہ بہت کم پائی جاتی ہے ۔ حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ مارکٹ کے اندر علاقائی بلڈرس سے لے کر قومی سطح کے بلڈرس نے اپنا سرمایہ لگایا ہے ۔ میاں پور اور شمس آباد کے درمیان اراضی کی فروخت کا رجحان برقرار ہے ۔ اب ان بلڈرس نے آڈی باٹلہ ، منچل اور دیگر مقامات پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے ۔ حیدرآباد کے اطراف و اکناف میں رئیل اسٹیٹ کی مارکٹ میں زبردست اچھال کی توقع کی جارہی ہے ۔ حالیہ دنوں میں حیدرآباد رنگاریڈی میں رئیل اسٹیٹ لین دین اور رجسٹریشن کے رجحان سے پتہ چلا ہے کہ اس شعبہ کو بہت جلد پھر ایک بار تقویت حاصل ہوگی ۔ اسٹامپس اینڈ رجسٹریشن کے عہدیداروں کے مطابق اپریل اور اکٹوبر کے درمیان جائیدادوں کے رجسٹریشن سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ مارکٹ گذشتہ سال کے مقابل دوبارہ زور پکڑ رہی ہے ۔ گچی باولی اور میاں پور علاقہ خریداروں کی دلچسپی کا مرکز سمجھے جارہے ہیں ۔۔