حیدرآباد میں تمام سرکاری اراضیات کی نشاندہی اور تحفظ

کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی،اجازت کے بغیر چلائے جانے والے اسکولوں کے خلاف کارروائی :ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی

حیدرآباد یکم جولائی (سیاست نیوز ) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی زیر قیادت حکومت ریاست تلنگانہ عوامی توقعات کے مطابق فلاح و بہبودی پروگراموں کو روبہ عمل لانے و کرپشن سے پاک نظم و نسق فراہم کرنے کیلئے اپنی ممکنہ کوشش کررہی ہے اور سرکاری نظم و نسق کو بھی بہتر انداز میں چلانے کو یقینی بنانے سہولتوں کی فراہمی میں بھی حکومت کبھی پیچھے نہیں رہے گی ۔ آج یہاں ضلع کلکٹر آفس حیدرآباد دفتر کا معائنہ کرنے کے بعد اپنا اظہار خیال کریت ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر و امور انچارج قلمدان محکمہ ریونیو مسٹر محمد محمود علی نے یہ بات کہی اور عہدیداران و ملازمین ضلع کلکٹوریٹ پر زور دیا کہ ریاست تلنگانہ کی راجدھانی (صدر مقام ) کے اہم ضلع حیدرآباد پر عوامی توقعات کچھ زیادہ ہی ہوا کرتے ہیں اور اس شہر حیدرآباد میں تمام طبقات سے تعلق رکھنے کے علاوہ دیگر پڑوسی ریاستوں کے عوام بھی اپنی گذر بسر کرتے ہیں اور ان تمام کے ساتھ بھی یکساں انصاف کیا جانا چاہئے ۔ انہو ںنے ضلع کلکٹر آفس کو مزید عصری سہولتوں سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ سرویئرس کی مخلوعہ جائیدادوں کوعاجلانہ طور پر پر کرنے کیاقداماتکرنے کا تیقن دیا ۔ مسٹر محمد محمود علی نے مزید کہا کہ شہر حیدرآباد میں پائی جانے والی سرکاری اراضیات کی نشاندہی کر کے ان اراضیات کا مکمل تحفظ کرنے کی بھی شدید ضرور ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع حیدرآباد کے مختلف محکمہ جات کے دفاتر ایک ہی مقام پر (ایک ہی کامپلکس میں) رہنے سے نظم و نسق کو مزید آسان و بہتر بنایا جاسکتا ہے بعدازاں انہوں نے حالیہ دنوں کے دوران شہر حیدرآباد میں کسی اجازت کے بغیر اور قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے چلائے جانیو الے مدارس کو بند کردیئے جانے کے مسئلہ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ نے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے کے جی تا پی جی مفت تعلیم فراہم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے لہذا متعلقہ اسکول انتظامیوں کو چاہئے کہ وہ قوانین پر عمل کر تے ہوئے اپنے مدارس کی باقاعدہ طور پر منظوریاں حاصل کرلیں اور ساتھ ہی ساتھ متعلقہ عہدیداروں کو بھی اس بات کی ہدایت دی کہ منظوریوں کے حصول کیلئے دی جانے والی درخواستوں کی جلد سے جلد یکسوئی کرتے ہوئے اسکولوں کیلئے اجامت ناموں کی اجرائی کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی سال شروع ہوجانے کے بعد غیر ضروری طور پر اسکولوں کو اجازت نامے حاصل کئے بغیر اسکول چلانے کے نام پر مدارس کو بند کر کے طلباء کیلئے مسائل کرنا کوئی مناسب بات نہیں ہے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں کی خواہش کے مطابق حکومت قواعد و ضوابط کو آسان بنانے پر غور کرنے کیلئے تیار ہے ۔ بتایا جات ہے شہر حیدرآباد میں زائد از دو ہزار خانگی اسکولس پائے جاتے ہیں جن کے منجملہ 119 اسکولس کو مسلمہ حیثیت حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی انتظامیوں کو کوئی مشکلات ہوں تو خصوصی طور پر ڈسٹرکٹ اڈمنسٹریشن کیساتھ ایک خصوصی اجلاس طلب کر کے مناسب اقدامات کیلئے کوشش کا تیقن دیا ۔ اس موقع پر ضلع کلکٹر حیدرآباد مسٹر مکیش کمار مینا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چار سال قبل قانون حق تعلیم کو روبہ عمل لایاجارہا ہے لیکن کوئی بھی اسکول انتظامیوں کی جانب سے اپنا کوئی رد عمل ظاہر نہ کرتے ہوئے اپنی من مانی طور پر اقدامات کررہے ہیں جبکہ ہر اسکول میں کم سے کم 25 فیصد طلباء کو مفت تعلیمی سہولتیں فراہم کرکے اور قوعاد و ضوابط کے مطابق ہی فیس وصول کرنا چاہئے لیکن اسکول انتظامیہ نے اپنی من مانی کرتے ہوئے اندھا دھند فیس وصول کرنے کی شکایت ضلع انتظامیہ کو وصولی ہوئی ہیں اور اسکول انتظامیوں کو ہر سال سخت انتباہ دیاجارہا ہے ہیکہ وہ اجازت حاصل کرلیں لیکن اسکول انتظامیوں کی جانب سے خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے مجبورا اجازت نہ رکھتے ہوئے بغیر اجازت چلائے جانے والے اسکولوں کو بند کردینا پڑا اور آ:ندہ بھی اجامت نہ رکھنے والے مدارس کو چلانا ہر گز ممکن نہیں ہوسکے گا اور اتنے ہی سخت اقدامات کئے جائیں گے ۔ رکن قانون ساز کونسل مسٹرسدھاکر ریڈی نے بھی اپنا اظہار خیال کیا۔ قبل ازیں مسٹر محمد محمود علی نے ضلع کلکٹر آفس کے مختلف سکشنوں کا بھی معائنہ کیا ۔ اس موقع پر اڈیشنل جوائنٹ کلکٹر حیدرآباد مسٹرسنجیوا ،ڈسٹرکٹ ریونیو آفیسر مسٹر اشوک کمار ،سکندرآباد و حیدرآباد کے ریونیو ڈیویژنل آفیسر رگوھ رام شرما ،ونکھیلا و دیگر عہدیدار بھی کثیر تعداد میں موجود تھے مسٹر محمد محمود علی کے ضلع کلکٹر آفس پہونچنے پر مسٹر مکیش کمار مینا ضلع کلکٹر حیدرآباد نے مسٹر محمود علی کو گلدستہ پیش کرکے شاندار خیر مقدم کیا ۔