حیدرآباد ۔ 24مئی (سیا ست نیوز) حیدرآباد میٹرو ریل کے تعمیری و ترقیاتی کاموں کی تکمیل میں مزید تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے کیونکہ جن راہداریوں پر تعمیری کام مکمل کرتے ہوئے جاریہ سال کے اواخر تک میٹرو کے آغاز کو یقینی بنانے کا اعلان کیا گیا تھا ان راہداریوں پر 180سے زائد سے جائیدادوں کا حصول باقی ہے اور ان جائیدادوں کے حصول کے سلسلہ میں حیدرآباد میٹرو ریل اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے دی گئی طمانیت اور منتقلی کی صورت میں بازآبادکاری کے تیقن کے باعث ان جائیدادوں کو تاحال حاصل نہیں کیا گیا ہے اور جائیداد مالکین اب تک اپنی جائیدادوں سے استفادہ کر رہے ہیں۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں کے مطابق امیر پیٹ تا میاںپور راہداری کے درمیان میں15 جائیدادوں کا حصول باقی ہے ۔ اس کے علاوہ امیر پیٹ سے ہائی ٹیک سٹی کی راہداری پر بھی جائیدادوں کے حصول کے سلسل میں نشاندہی کی جا رہی ہے۔ بتایاجاتاہے کہ سلطان بازار میں 138 جائیدادوں کا حصول کیا جا نا ہے اور ان جائیدادوں کے مالکین کو ان کی جائیدادوں کے حصول کے سلسلہ میں مطلع کیا جا چکا ہے۔ بڑی چاؤڑی پر 71 پتلی باؤلی پر 28 اور سلطان بازار میں 32جائیدادوں کے حصول کے سلسلہ میں اقدامات تیز کردیئے گئے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے اختتام کے فوری بعد ان جائیدادوں کا تخلیہ کرواتے ہوئے انہیں حاصل کرلیا جائے گا۔حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں نے اس سلسلہ میں ضلع کلکٹر حیدرآباد و رنگاریڈی سے مشاورت کے بعد ان جائیدادوں کے حصول اور جی ایچ ایم سی کے ذریعہ ان جائیدادوں کو منہدم کروانے کے سلسلہ میں اقدامات کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر حیدرآباد میں جاری میٹرو ریل کی دوسری راہداری کے آغاز میں جائیدادوں کا حصول سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے اور اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات کے بعد میٹرو کی دوسری راہداری کی تکمیل آئندہ سال کے اوائل میں ہونے کے امکانات ہیں جبکہ حیدرآباد میٹرو ریل نے دوسری راہداری کے آغاز کے سلسلہ میں یہ اعلان کیا تھا کہ جاریہ سال کے اختتام تک دوسری راہداری کے تعمیری و ترقیاتی کاموں کی تکمیل کو یقینی بنا یا جائے گا اور اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے تمام درکار منظوریاں حاصل کر لی گئی ہیں۔حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس راہداری کے کاموں کی تکمیل میں تین تا چھ ماہ کی تاخیر ہوگی اور اس تاخیر کی بنیادی وجہ جائیدادوں کا حصول ہی ہے۔