حیدرآباد میٹرو ریل کا دوسرا مرحلہ دہلی میٹرو کو پراجیکٹ رپورٹ تیاری کی ذمہ داری

حیدرآباد 26 جنوری ( این ایس ایس ) حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹیڈ کے مینیجنگ ڈائرکٹر این وی ایس ریڈی نے کہا کہ میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ کے تیاری کاموں کی تفصیلی پراجیکٹ رپورٹ تیار کرنے کا ذمہ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کو دو دن قبل ہی سونپا گیا ہے اور اس کے عہدیدار شہر پہونچ چکے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی ہدایت پر میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ کی توسیع کا کام فوری طور پر شروع کیا جانا ہے ۔ ایم ڈی این وی ایس ریڈی نے ماہرین اور ایچ ایم آر کے سینئر انجینئرس کے ہمراہ مختلف متبادل امکانی راہداریوں کا کل جائزہ لیا تھا اور آج میٹرو ریل بھون میں تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا گیا ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ دوسرے مرحلہ کیئے معاشی اہمیت کو یقینی بنانے مرحلہ اول سے بھی زیادہ مشکل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اختراعی اقدامات کے ذریعہ مالیہ مجتمع کرنے کی ضرورت ہے اور منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے اس کی لاگت میں کمی کی جانی چاہئے ۔ متبادل امکانی راہداریوں کا جائزہ لینے اور تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد دہلی میٹرو ریل کارپویرشن کو مسٹر ریڈی نے مشورہ دیا کہ وہ دوسرے مرحلہ کی روٹس کی زیادہ سے زیادہ سفری مانگ کی بنیاد پر سفارش کریں اور پہلے مرحلہ میں جو خلا رہ گیا ہے اس کو دور کیا جائے ۔ اس کے علاوہ موجودہ ریل اور بس نظام اور ائرپورٹ تک حمل و نقل میں جو خلا رہ گئے ہیں ان کو دور کیا جانا چاہئے ۔ دوسرے باتوں کے علاوہ دوسرے مرحلہ کیلئے سرکاری اور کھلی اراضیات کی دستیابی کو اسٹیشنوں اور ڈپوز کی تعمیر کے وقت پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کو میٹرو ریل کے مرحلہ دوم کی تفصیلی پراجیکٹ رپورٹ تیار کرنے کی جو ذمہ داری سونپی گئی ہے ان میں ٹریفک اور ٹرانسپورٹیشن سروے ‘ متبادل روٹس کی تیاری ‘ دستیاب نقشوں کا جائزہ ‘ میٹرو کے پہلے مرحلہ سے مربوط کرنا ‘ موجودہ ریل ‘ ایم ایم ٹی ایس اور بس سسٹم کا جائزہ اور فیڈر بس سرویس کی منصوبہ بندی کے علاوہ تعمیرات کے اخراجات کا تخمینہ تیار کرنا بھی شامل ہے ۔ اس کے علاوہ پراجیکٹ پر عمل آوری اور اس کے مینٹیننس کے اخراجات ‘ ڈھانچوں کی تفصیل ‘ معاشی اور اقتصادی جائزہ وغیرہ بھی اس رپورٹ میں شامل کیا جانا چاہئے ۔ ڈائرکٹر دہلی میٹرو ریل کارپوریشن ایس ڈی شرما ‘ چیف انجینئرس ایچ ایم آر ایل ڈی وی ایس راجو ‘ لکشمن اور پنچم کے علاوہ سپرنٹنڈنگ انجینئرس وشنووردھن ریڈی اور ونود کمار کے علاوہ دوسرے بھی تبادلہ خیال کے اجلاس میں موجود تھے ۔