حکومت کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ، محکمہ سیاحت جوابدہی سے قاصر
حیدرآباد۔2جنوری (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کو سیاحتی ترقی کے مرکز کے طورپر فروغ دینے کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے متعدد اعلانات کئے گئے لیکن ان پر عمل آوری کے معاملہ میں کوئی اقدامات ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حسین ساگر کے قریب اسکائی اسکراپرس کی تعمیر‘ حسین ساگر میں سمندری بس چلانے کے علاوہ نکلس روڈ سے ہیلی کاپٹر اڑانے کا آغاز بھی کیا گیا تھا لیکن حکومت کے یہ تمام منصوبہ دہرے کے دہرے رہ گئے اور ان میں کسی ایک پر بھی مؤثر عمل آوری نہیں ہو پائی ہے جس کے سبب حکومت کے منصوبوں کو اعلانات کی حد تک محدود سمجھا جانے لگا ہے۔ حکومت کی جانب سے اقتدار حاصل کرنے کے بعد شہر حیدرآباد کو سیاحوں کیلئے مرکز توجہ بنانے کے علاوہ شہر کو عالمی معیار کے شہر میں تبدیل کرنے کے اعلانات کے بعد ایسا محسوس کیا جا رہا تھا کہ ریاست میں حالات تبدیل ہوں گے لیکن حکومت کی جانب سے کئے گئے ان اعلانات پر جواب دینے کے لئے بھی کوئی دستیاب نہیں ہیں۔ محکمہ سیاحت کی جانب سے ان اعلانات کے متعلق دریافت کئے جانے پر کوئی جواب دینے کے موقف میں نہیں ہے ۔ حکومت کے اعلانات شائد عوام کے ذہنوں میں بھی نہیں رہے کہ حکومت نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد کتنے اعلانات کئے تھے اور کتنے اعلانات پر مؤثر عمل آوری ہو پائی ہے۔ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی اندرون 6ماہ تکمیل کا اعلان ہو یا شہر میں مفت وائی فائی کی فراہمی کا مسئلہ ہو حکومت کو ان امور میں کس حد تک کامیابی ملی ہے یا حکومت نے کس حد تک ان امور کو انجام دیا ہے یہ کہا جانا مشکل ہے کیونکہ ترقیاتی امور زمین پر تو قطعی نظر نہیں آرہے ہیں بلکہ عہدیدار ان اعلانات کے متعلق کوئی جواب دینا نہیں چاہتے۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے محکمہ سیاحت کے تعاون سے حسین ساگر میں سمندری جہازچلانے کے منصوبہ کا اعلان بھی کیا گیا تھا تاہم اس اعلان کو ہوئے بھی زائد از ایک سال کا عرصہ گذر گیا لیکن اب تک اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔حکومت کے اعلانات سننے کے لئے اچھے ہیں لیکن ان اعلانات پر عدم عمل آوری سے عوام میں مایوسی پیدا ہونے لگی ہے کہ موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح صرف اعلانات کی حد تک محدود ہے اور عملی اقدامات کے نام پر کاغذی کاروائی بھی نہیں کی جا رہی ہے۔ شہر حیدرآبادمیں 300سے زائد مقامات پر مفت وائی فائی خدمات کی فراہمی کا اعلان کیا گیا لیکن ان خدمات کی فراہمی میں کس حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے یہ نہیں کہا جا رہا ہے کیونکہ بعض اہم مقامات پر مفت وائی فائی خدمات کے آغاز کے بعد پراجکٹ کو تعطل کا شکار بنا دیا گیا۔