حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی معاملہ میںصدر جمہوریہ مداخلت کریں

یونیورسٹی پولیس ظلم کی آماجگاہ بن گئی ہے ، عالمی ماہرین تعلیم کا پرنب مکرجی کے نام مکتوب
واشنگٹن 28 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے تقریبا 200 ماہرین تعلیم نے آج صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے اپیل کی کہ وہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلبا اور فیکلٹی ارکان کی غیر قانونی حراست کے معاملہ میں مداخلت کریں ۔ ان ماہرین تعلیم نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بیدخل کردیا جائے ۔ صدر جمہوریہ کے نام ایک مکتوب میں ان ماہرین تعلیم نے مطالبہ کیا کہ تمام طلبا اور فیکلٹی ارکان کی فوری غیر مشروط رہائی عمل میں لائی جائے ۔ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات سے دستبرداری اختیار کی جائے اور پولیس فورس کو کیمپس سے ہٹاتے ہوئے کالج اور ہاسٹل کے کام کاج کو معمول کے مطابق بنایا جائے ۔ ان تمام ماہرین تعلیم نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وائس چانسلر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہئے جنہوں نے دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولہ کو خود کشی پر مجبور کیا اور احتجاج کر رہے طلبا کے خلاف تشدد کو یقینی بنایا ۔ ماہرین تعلیم نے وائس چانسلر کو بیدخل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے یہ ماہرین تعلیم حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلبا اور فیکلٹی ارکان پر پولیس کے مظالم اور بہیمانہ رویہ پر حیرت کا شکار ہیں اور انہیں 25 طلبا اور دو فیکلٹی ارکان کی گرفتاری پر بھی تشویش ہے جو پرامن احتجاج کر رہے تھے ۔ کہا گیا ہے کہ ایچ سی یو میں پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پولیس کی کارروائی دلت طلبا اور سماجی انصاف کیلئے آواز بلند کرنے والوں کو کچلنے کے عمل کا تسلسل ہے ۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ہم ان طلبا اور فیکلٹی ارکان کے ساتھ ہیں جو ایک دلت اسکالر کی خود کشی کے معاملہ میں تحقیقات کا سامنا کرنے والے وائس چانسلر کی بحالی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان ارکان نے تحریر کیا ہے کہ وہ ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کے خلاف جدو جہد کرنے والے طلبا سے اظہار یگانگت کرتے ہیں۔ ان ماہرین تعلیم کی اکثریت کا تعلق امریکہ سے ہے ۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ یونیورسٹیاں جو آزادانہ فکر و خیال کو فروغ دینے کا مرکز ہونی چاہئے وہ پولیس زیادتیوں اور سرکاری امتیاز کی آماجگاہ بنتی جا رہی ہیں۔