حیدرآباد 5 مارچ (سیاست نیوز) ہماری آج کی دنیا میں ترقی کے نام پر عوام کو جو کچھ بھی ملا ہے اس کو آزمانے کے بعد دنیا ایک بار پھر ‘‘لوٹ اے گردش ایام’’ کہنے پر مجبور ہوگئی ہے ،بتدریج بڑھتی گرمی میں تیز دھوپ کی تپش اور تمازت میں اضافہ کے سبب پانی کو ٹھنڈا کرنے والے چکنی مٹی کے برتنوں، گھڑوں، رنجنوں کا حیدرآباد اور تلنگانہ کے کئی علاقوں میں زبردست بول بالا ہوگیا ہے ۔ موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی ان کی فروخت میں اضافہ ہوگیا ہے اور ساتھ ہی ان کو بنانے والے کمہاروں، ان کی تجارت کرنے والوں کی عید ہوگئی ہے ۔ مٹی کے برتنوں کی قیمتیں ایسے ماحول میں شہر حیدرآباد اور تلنگانہ کے دیگر علاقوں میں بڑھ گئی ہیں۔ ان مٹی کے برتنوں کے بعض خواہش مند افراد تو شہر سے کافی دور دیہاتوں میں کمہاروں کی بھٹیوں تک جاکر ایسے برتنوں کی خریداری کررہے ہیں۔ اس موقع پر ان مٹی کے برتنوں کا کاروبار کرنے والوں نے بتایا کہ آئندہ چند دنوں کے دوران ایسے برتنوں کی طلب میں اضافہ کی توقع ہے ۔ گذشتہ برسوں کے مقابلے موجودہ دور کے مٹی کے برتنوں میں نقش و نگار کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کی ٹوٹی بھی لگائی جارہی ہے ۔شہر میں جابجا سڑکوں کے کنارے لگائی جانے والی مٹی کے برتنوں کی دکانات میں ایسے برتن بہ آسانی نظر آجائیں گے ۔ ہنڈی، عود دان، مٹی کی بوتلیں، جام، پکوان کی ہنڈیاں اور صراحیاں بھی فروخت کے لئے دستیاب ہیں۔ گرما کی آمد کے ساتھ ہی زور و شور سے اس کاروبار کی شروعات ہوگئی ہے ۔ کسی نے سچ کہا ہے مٹی سے بنائے گئے انسان کو مٹی ہی راحت پہونچاتی ہے لیکن خاص بات یہ ہے کہ ریاست تلنگانہ کی حکومت دیسی فنون کو ترقی دینے اور حوصلہ افزائی کے اقدامات کررہی ہے ۔ ایسے میں اگر حکومت مٹی سے تیار کئے جانے والے برتنوں کے فنون کو فروغ دینے پر آمادہ ہوجائے توکمہاروں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی راحت دینے والے مٹی کے برتن مزید آسانی سے دستیاب ہوسکتے ہیں۔