حیدرآباد ۔ 9 ڈسمبر (سیاست نیوز) ایک وقت تھا جب ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد آدمی میں کئی قسم کی بیماریاں پیدا ہوجاتی تھیں جن میں شوگر، امراض قلب اور جسم کی کمزوری قابل ذکر ہیں لیکن اب حالات مختلف ہوچکے ہیں جیسا کہ تازہ ترین رپورٹ کے بموجب 30 برس کی عمر میں ہی افراد میں امراض قلب کی شکایت بڑھنے لگی ہے اور زیادہ تر معاملات میں ہارٹ سرجری ناگزیر ہورہی ہے۔ اپولو ہاسپٹل جوبلی ہلز کے ڈاکٹر سنیل کپور جوکہ امراض قلب کے ایک سینئر ڈاکٹر ہیںنے تازہ ترین رپورٹ اور حیدرآبادی عوام کے ضمن میں کئے جانے والے سروے کے نتائج پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا ہیکہ حالیہ دنوں میں کئی ایک ایسے معاملات ان سے رجوع ہوئے ہیں جن میں ہر مریض کی عمر صرف 30 اور 35 برس کے درمیان ہی ہے لیکن ان میں اکثر امراض قلب کی وجہ کولیسٹرال کی مقدار کم یا زیادہ ہونا تھی۔ ڈاکٹر کپورنے مزید کہا ہیکہ کولیسٹرال کی مقدار کم ہو یا زیادہ ہو دونوں ہی صورتوں میں یہ امراض قلب کی وجہ بنتی ہے۔ تاہم 71 فیصد ایسے معاملات درج ہوئے ہیں جن میں کولیسٹرال کی مقدار زیادہ ہونے سے امراض قلب سے مریض دواخانے میں شریک ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر کپور نے واضح کیا ہیکہ وہ ماہانہ 200 مریضوں کا علاج کرتے ہیں جن میں اکثریت میں کولیسٹرال کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ حیدرآباد نے قومی سطح پر سب سے زیادہ موٹے افراد میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے کیونکہ 48 فیصد مرد اور 33 فیصد حیدرآبادی خواتین موٹاپے کا شکار ہیں جوکہ کولیسٹرال کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ بھی ہیں جبکہ 41 فیصد ایسے افراد ہیں جن میں کولسٹرال، کی مقدار مقررہ مقدار سے بھی کم ہے جس کی وجہ سے انہیں امراض قلب کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ ورزش اور بہتر غذاؤں کے استعمال سے امراض قلب سے حفاظت کو ڈاکٹر کپور نے اہم قرار دیا ہے۔