نئی دہلی ۔ 29 ۔ مئی : ( سیاست ڈاٹ کام) : دہلی ہائی کورٹ نے آج 16 پولیس ملازمین سے جواب طلب کیا ہے جنہیں ہاشم پورہ قتل کیس 1987 میں ایک ٹرائیل کورٹ نے قتل اور دیگر جرائم کے الزامات سے بری کردیا تھا جسٹس جی ایس سستانی اور جسٹس سنگیتا دھنگیرا سہیگل پر مشتمل بنچ نے ٹرائیل کورٹ فیصلہ کے خلاف حکومت اترپردیش کی عرضی پر 16 پولیس ملازمین کو نوٹسیں جاری کی ہے
اور یہ ہدایت دی کہ 21 جولائی تک اپنا جواب داخل کردیں ۔ قبل ازیں عدالت نے قتل عام کے متاثرین اور قومی حقوق انسانی کمیشن کی ایک درخواست پر حکومت اترپردیش اور ملزم پولیس ملازمین نوٹس جاری کی تھی ۔ جب کہ درخواست گذاروں نے اس واقعہ کی مزید تحقیقات کے لیے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی تھی ۔ حکومت اترپردیش از خود گذشتہ ہفتہ ٹرائیل کورٹ فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی تھی ۔ اس فیصلہ میں قتل ، اقدام قتل ، شواہد کو مٹا دینے اور سازش کے الزامات میں بے قصور قرار دیا گیا تھا ۔ جب کہ میرٹھ شہر میں قتل عام کا واقعہ پیش آیا تھا ۔ حکومت نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ ٹرائیل کورٹ کے فیصلہ خامیاں پائی جاتی ہیں ۔ واضح رہے کہ سیشن عدالت نے 21 مارچ کو میرٹھ میں 42 افراد کے قتل کیس میں ماخوذ سابق پرویژنل ارمڈ کانسٹبلیری (PAC) کے 16 اہلکاروں کوشک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا اور کہا تھا کہ اس کیس میں ملزمین کی شناخت کرنے میں گواہ ناکام ہوگئے ہیں ۔
استغاثہ کے بموجب پی اے سی وابستہ عملہ 22 مئی 1987 کو ہاشم پورہ گاؤں پہنچا اور 50 مسلمانوں کو پکڑ کر لے گیا جہاں پر ایک مسجد کے باہر 500 افراد اجتماع میں شریک تھے۔ بعد ازاں پولیس ملازمین نے محروسین کو گولی مار کر ہلاک کردیا اور ان کی نعشیں ایک نہر میں بہادی گئیں ۔ اس قتل عام میں 42 افراد کے موت کی توثیق کردی گئی تھی چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ غازی آباد کے روبرو 1996 میں ایک چارج شیٹ داخل کی گئی تھی جب کہ 19 پولیس ملازمین کے خلاف الزامات وضح کئے گئے تھے تاہم سپریم کورٹ کی ہدایت پر یہ کیس ستمبر 2002 میں دہلی منتقل کردیا گیا ۔ ٹرائیل کورٹ نے 16 ملزمین کو بری کردیا جبکہ مقدمہ کی سماعت کے دوران 3 ملزمین موت واقع ہوئی ۔۔