حیدرآباد۔/7 ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) ریاستی حکومت کی جانب سے اردو اکیڈیمی کیلئے مختص کردہ فنڈز کی عدم اجرائی پر اردو زبان کی تشہیر وفروغ کے مقاصد متاثر ہورہے ہیں۔ تلنگانہ اردو اکیڈیمی جو میناریٹی ویلفیر ڈپارٹمنٹ کے تحت کام کرتی ہے حکومت کی جانب سے2018-19 کیلئے 40کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ ایک عہدیدار نے جو اپنے نام کو مخفی رکھنے کی شرط پر کہا ہے کہ جمعرات تک بھی فنڈز ایجنسی تک نہیں پہنچے ہیں۔ پہلے سہ ماہی فنڈز کو ماہ اپریل میں ہی اجراء کیا جانا چاہیئے تھا۔ ذرائع کے مطابق شادی خانوں کی تعمیر کیلئے 20 کروڑ روپئے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ جس کی ذمہ داری اردو اکیڈیمی کو سونپی گئی ہے۔ باقی 20 کروڑ روپئے اردو کے فروغ و سرپرستی اردو لٹریچر کی اشاعت، اردو شعراء و مصنفین کی مالی مدد کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو کہا گیا ہے کہ محکمہ فینانس نے فنڈز کی اجرائی سے اتفاق کرلیا ہے لیکن فنڈز ابھی تک پہنچے نہیں ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے رکن مولانا رحیم الدین انصاری کو تلنگانہ اردو اکیڈیمی کا پہلا صدر نشین نامزد کیا گیا ہے، بورڈ کے جملہ 13 اراکین ہیں اور جی او کے تحت مولانا رحیم الدین انصاری کو صدر نشین مقرر کیا گیا ہے۔